الحمرا اور مسافر, قسط دوم

تحریر : عاطف ملک
تصاویر : عاطف ملک و محی الدین

الحمرا اور مسافر، قسط اول مندرجہ ذیل لنک پر  ہے۔


ہم وضوگاہ کے کھنڈر سے نکلے اور مسجد کی جگہ پر کھڑے چرچ کے ساتھ سے گذرتے چارلس پنجم  یا ہسپانوی میں کارلوس پنجم کےمحل کے سامنے تھے۔ چارلس پنجم سولہویں صدی میں آسٹریا کا حکمران تھا جو1519عیسوی میں فرانسیسی بادشاہ کے مقابلے میں کیتھولک رومن حکمران منتخب ہوا تھا۔  اس کی سلطنت جرمنی سے جنوبی اٹلی، بلجیم، ہالینڈ، لگسم برگ، سپین اور شمالی اٹلی کے علاقوں سسلی، نیپلز پر مشتمل تھی۔  1526 عیسوی میں چارلس نے اشبیلیہ میں پرتگال کی حکمران خاندان کی ازابیلا سے شادی کی اور الحمرا میں اپنے لیے ایک محل کی تعمیر شروع کی۔ الحمرا کی مسجد کو مسمار کرکے چرچ اور دوسری عمارات کو ڈھا کر محل کی جگہ بنائی گئی۔ یہ محل  ان کی زندگیوں میں مکمل نہیں ہوا بلکہ بیسویں صدی تک بغیر چھت کے تھا۔ محل کی درمیانی جگہ کھلی ہے جس کے گرد دو منزلہ برآمدے ہیں۔ برآمدوں میں جا بجا ستون ہیں۔ اس محل کے ایک حصے میں اب الحمرا کا عجائب گھر قائم ہے جس میں الحمرا کی تاریخ، عمارت کے نقش و نگار اور مسلم تہذیب کی یادگاریں جمع کی گئی ہیں۔ ہم نے اس عجائب گھر میں بڑے ذوق و شوق سے وقت گذارا۔ اس کی تفصیل علیحدہ مضمون میں لکھنے کی کوشش ہوگی۔ 


 الحمرا کے اندر چارلس پنجم کا محل  

لحمرا کے اندر چارلس پنجم کا محل  
 الحمرا کے اندر چارلس پنجم کے محل کا دروازہ
الحمرا کے اندر چارلس پنجم کے محل کی درمیانی جگہ، یہ تصویر انٹرنیٹ سے لی گئی ہے
محل کے درمیان میں دو منزلہ برآمدے اور ستون 
محل کے درمیان میں دو منزلہ برآمدے اور ستون  
مسافر خالی جگہ پر
محل کی اوپری منزل سے تصویر۔

اس سے گذر کر ہم الحمرا میں واقعہ قلعہ کی جانب گئے جسے القضبہ کہا جاتا ہے۔ جب 1238 عیسوی میں ابو عبداللہ محمد ابن یوسف ابن نصر نے غرناطہ میں حکمرانی حاصل کی تھی تو اس نے البسین میں واقع پرانے قلعے کی بجائے ثبیکہ کے پہاڑ پر قلعہ بنوانے کا فیصلہ کیا، سو یہ فصیل دار قلعہ الحمرا محل کے تعمیر شدہ علاقے کی سب سے پہلی تعمیر ہے۔  یہ قلعہ غرناطہ شہر سے دو سو میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ تکون کی شکل میں تعمیر کیا گیا ہے اور الحمرا کی باقی علاقے کی طرح  اس کی دو فصیلیں؛ ایک اندرونی اور ایک بیرونی ہیں۔  یہ عام حالات میں راستے کے لیے اور جنگ کی حالت میں پانی کی رکاوٹ کے طور پر استعمال ہوتی تھیں۔ ان فصیلوں پر حفاظتی برج تھے۔  اس قلعے کے درمیان فوجی چھاونی تھی۔ اس کے کھنڈرات آج بھی موجود ہیں۔ ان کھنڈرات کی رہائش گاہ میں داخل ہوں تو صحن اور اس کے گرد تین سے چار کمرے اور ایک بیت الخلا موجود ہے۔  ایک گھر دوسرے گھروں سے تین چار گنا بڑا ہے  اور اس کے بیچ میں ایک حوض ہے۔ 
یہ غالباً کسی فوجی سردار کی رہائش ہوگی۔ شمالی جانب قلعہ کا مرکزی درازہ تھا جس سے البسین سے آنے والے لوگ داخل ہوکر الحمرا جاتے تھے۔ اس کے ساتھ اصطبل تھے جہاں ملاقاتی اپنے گھوڑے کھڑے کرتے تھے اور اپنا اسلحہ محافظوں کے حوالے کر کے محل میں داخل ہوتے تھے۔ قلعے کے ایک جانب ایک خوبصورت باغ تھا۔ یہ قلعہ قدرتی طور پر بہت محفوظ تھا اور کبھی بھی اس پر فتح نہیں پائی گئی۔ غرناطہ کی 1492 عیسوی میں شکست میں بھی اس قلعہ پر فتح نہیں حاصل ہوئی تھی مگر مسلم حکمران ابو عبداللہ محمد نے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ 

القضبہ میں کئی برج ہیں، ان میں سب سے اونچا نگرانی کا مینار 27 میٹر ہے، اس  سے پورے غرناطہ پر نظر ڈالی جاسکتی ہے۔ عیسائی فتح کے بعد اس پر ایک بڑی گھنٹی لگادی گئی جو آج بھی موجود ہے۔ اس گھنٹی کے ذریعے سے قدرتی آفات مثلاً آگ، زلزلہ یا بیرونی حملے کا اعلان کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ یہ گھنٹی زرخیز زمین کی آبیاری کے وقت اور اس کے دورانیے کے تعین کے لیے بھی استعمال ہوتی تھی۔ 
اس برج سے غرناطہ شہر کی مختلف آبادیوں اور ساتھ کے پہاڑی سلسلے کا خوبصورت منظر نظر آتا ہے، سو ہم اس برج پر جا چڑھے۔ وہاں ہم نے  گھنٹی دیکھنے کے ساتھ ساتھ مختلف مناظر کی تصویریں کھینچیں جو اس مضمون میں شامل کی گئی ہیں۔ القضبہ کے جنوبی حصے میں ایک خوبصورت باغ ہے۔ اسی باغ کی ایک دیوار پر ہسپانوی شاعر فرانسسکو ڈی لکاذا کی مشہور نظم کنداں ہے، جو اس نے ایک نابینا کو گٹار بجاتے اور بخشش کے انتظار میں دیکھ کر لکھی تھی۔ اس کے چند اشعار کا ترجمہ کرنے کی میری کوشش کچھ یوں ہے۔ 
اے دلربا 
اس نابینا کو کچھ کرعطا
کہ زندگی کا اس سے بڑھ کر کیا ہوگا دکھ
کہ غرناطہ میں ہو کوئی اندھا

The original verses in Spanish with English translation are as following:

Dale limosna mujer, 
que no hay en la vida nada, 
como la pena de ser ciego en Granada
(Franscisco de Icaza)

Give him alms, lady, for there is no greater misery in life than being blind in Granada.

الحمرا اور مسافر، قسط سوم مندرجہ ذیل لنک پر ہے۔
 
 
القضبہ ۔ الحمرا کے اندر فوجی علاقہ / چھاونی

القضبہ میں داخل ہونے کا دروازہ

القضبہ میں فوجی برج/ ٹاور

القضبہ میں فوجی برج/ ٹاور

القضبہ میں فوجی برج/ ٹاور

القضبہ سے غرناطہ کی تصویر

برج کی دور سے ایک تصویر

الحمرا سے غرناطہ شہر کی تصویر
الحمرا سے غرناطہ شہر کی تصویر

القضبہ میں داخلی دروازے پر قطار

دو فصیلوں میں جگہ

القضبہ میں فوجی بیرک یا رہائش گاہ کے کھنڈرات

القضبہ میں فوجی بیرک 

القضبہ میں فوجی بیرک یا رہائش گاہ کے کھنڈرات
القضبہ میں ایک رہائش کے نشان
القضبہ سے غرناطہ کی تصویر
القضبہ سے غرناطہ کی تصویر

القضبہ میں فوجی برج

القضبہ میں فوجی برج، جس پر ہم چڑھے

القضبہ میں فوجی برج کی سیڑھیاں

القضبہ میں فوجی برج کی راہ

القضبہ میں فوجی برج کی راہ

القضبہ میں فوجی برج کی راہ

القضبہ میں فوجی برج کی راہ

برج کے ساتھ کی تصویر
القضبہ
برج
القضبہ میں فوجی برج، جس کی بلندی تک ہم گئے
برج کے ساتھ کا منظر
برج پر
برج پر
برج پر لگی گھنٹی
برج پرجھنڈے اور گھنٹی
برج سے غرناطہ شہر کا ایک منظر
 برج سے فوجی بیرک کے کھنڈرات کی تصویر

برج سے فصیل کا ایک منظر، آگے دریا درو ہے۔ 

  برج سے البسین اور پہاڑی سلسلے کا منظر

برج سے البیسین کا منظر

 برج سے فوجی بیرک کے کھنڈرات کی تصویر

القضبہ اور البسین
الْقضبہ اور البسین

برج سے نیچے فصیل  اور البسین

برج سے القضبہ کے باغ کی جانب کی تصویر

القضبہ کا باغ

القضبہ کا باغ


القضبہ کا باغ
القضبہ کا باغ
القضبہ کا باغ

القضبہ سے غرناطہ کا منظر
القضبہ سے غرناطہ کا منظر

القضبہ سے غرناطہ کا منظر

القضبہ سے غرناطہ کا منظر
القضبہ سے غرناطہ کا منظر

القضبہ سے غرناطہ کا منظر

القضبہ سے غرناطہ کا منظر

القضبہ سے غرناطہ کا منظر

القضبہ سے غرناطہ کا منظر

القضبہ سے غرناطہ کا منظر

القضبہ سے غرناطہ کا منظر

القضبہ سے غرناطہ کا منظر

القضبہ سے غرناطہ کا منظر


الحمرا اور مسافر، قسط سوم مندرجہ ذیل لنک پر ہے۔
 

Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:
aatif.malikk@gmail.com
#AatifMalik, #Alhamra, #Alhambra, #UrduAdab, #Urdu, #Andalusia
#عاطف ملک
#اردو
#الحمرا
#اندلس
#سفرنامہ

Comments

Popular posts from this blog

Selection of Private Hajj Operators: Considerations

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ

کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کی احتجاجی خیمہ بستی کا منظر