Posts

Showing posts from 2023

بلاوا

  تحریر: عاطف ملک مسافر کئی دہائیوں سے منتظر تھا ، مگر بلاوا نہیں آیا۔ ان دہائیوں میں مسافر گرد گرد کی خاک چھانتا رہا،   اورجہاں بھی گیا وہاں کی ارض پر قبلہ رو ہوکر سجدہ ریز ہوا۔ زمان و مکان الگ الگ تھے۔ اندرون سندھ میں ایک بے نام سی   مسجد تھی، مسافر بوسیلہ روزگار وہاں سے گذرا۔ مسافر   فضائیہ میں ریڈار پر کا م کرتا تھا اور مواصلاتی کنکشن کی ریکی پر تھا۔   مسجد کا واحد دروازہ صحن میں کھلتا تھا اور آگے تین دروازے   ایک مستطیل کمرے کوجاتے تھے اور   کمرے   کے درمیان     میں محراب    تھی   ، کوئی برآمدہ نہ تھا، کوئی گنبد نہ تھا، ۔ کوئی لاوڈ سپیکر نہ تھا، وضو خانہ تک نہ تھا۔   مسجد کے باہر لگا ہینڈ پمپ وضو   کے لیے استعما ل ہوتا تھا۔ گرمی بلا کی تھی، اور مسافر   ہینڈ پمپ پر نہاتے شخص کے فارغ ہونے کے انتظار میں تھا کہ اس کے بعد وضو کرسکے، ایک نظر چار جانب ڈالی۔   مسجد کے ساتھ کچھ دکانیں تھیں، ایک چائے کا ہوٹل جس پر لگی ڈش کے مدد سےآتے   پروگرام لوگوں کو بیٹھنے پر مجبور رکھتے   اور چائے کا دھندہ چلتا رہتا۔   ایک ٹائر پینچر کی دکان   تھی جس کے کونے میں دھرے سلینڈر سے ہوا بھرنے کے لیے  

صلہ

  تحریر: عاطف ملک شہر کا وہ علاقہ   کبھی نواح میں سمجھا جاتا ہوگا مگر اب شہر اس سے کہیں آگے پھیل چکا تھا۔ وہاں متوسط طبقے کے لوگوں کی رہائش تھی۔ زیادہ گھر ایک منزلہ اور آگے لان رکھتے تھے۔   جنگلے بہت اونچے نہ تھے، پیدل گذرتے گھروں میں لگے درخت اور پھول نظر آتے تھے۔ علاقے کی گلیوں اور سڑکوں کے نام ستاروں اور سیاروں کے نام پر تھے۔   جویپٹر سٹریٹ   یعنی گلی ِمشتری   کو مرکری سٹریٹ   یعنی گلیِ عطارد کاٹتی جاتی تھی، جبکہ اس کے متوازی سٹار سٹریٹ یعنی ستاروں کی گلی تھی۔ سٹار سٹریٹ سے ایک راستہ گلی اپالو کو نکلتا تھا، جس پر جاکر آگے آپ   گلیگسی سٹریٹ یعنی گلیِ کہکشاں   میں   داخل ہوجاتے تھے۔   ساتھ ہی جمنی وے یعنی راہِ جوزہ   تھا   جس کے ساتھ پلینٹ سٹریٹ یعنی گلیِ سیارہ تھی۔ اس کائناتی    کرہِ ارض   کی ایک گلی میں گردش ِ لیل و نہار نے ہمیں بھی   لا کر بٹھا دیا تھا۔ وہ ہفتہ کاد ن تھا، صبح کا   وقت تھا، ہفتہ وارانہ چھٹی ہونے کے باعث ناشتہ آرام سے کر رہے تھے کہ اچانک ایک زوردار آواز آئی، ایسے لگا کہ باہر سڑک پر کوئی ایکسیڈنٹ ہوا ہے۔جلدی سے باہر نکلے کہ دیکھیں کہ کیا واقعہ پیش آیا ہے۔   دوسر