Posts

Showing posts from June, 2021

وارنٹ آفیسر مسکین اور گندے انڈے

تحریر : عاطف ملک اگر آپ بیوروکریٹ یا ریٹائڑد فوجی کے پاس بیٹھیں تو آپ کو علم ہوگا کہ وہ تو ماضی میں جی رہا ہے۔  اس کے پاس آپ کو سنانے کے لیے اپنی نوکری کی کہانیاں ہوتی ہیں؛ وہ کہانیاں سناتا ہے، بے دریغ، بے بریک، بے حساب، بے جواب، بے خواب۔ آپ کا سننا ضروری نہیں، ہوں ہاں کرنا بھی ضروری نہیں، آنکھ ملانے کی ضرورت بھی نہیں، کان کھجائیے، بے زاری کا اظہار کریں، ماتھے کو رگڑیے، کچھ کرلیں ماضی میں سانس لیتا حال سے بے خبر ہی رہتا ہے۔  کہانیاں دواقسام کی ہوتی ہیں۔ اگر کہانی سنانے والے کاعہدہ چھوٹا رہا ہو تو وہ بڑے عہدیداروں سے کہانی شروع کر کےاپنے تک لائے گا۔ جیسے جیسے کہانی سنانے والے کا عہدہ بڑا ہوتا چلا جاتا ہے، اس کی کہانیاں تیزی سے اپنے جانب آتی ہیں، اور پھر وہ مقام آتا ہے کہ کہانی سنانے والا اپنے ہی گرد والہانہ رقص کر رہا ہوتا ہے، دیوانہ وار ناچتا ہے۔ یہ چھب دکھاتی طوائف نہیں ہوتی بلکہ وقت کا مارا، حقیقت سے فرار مانگتا ناچار نچیا ہوتا ہے۔ ایسا ناچنے والا جو اپنا تماشبین بھی خود ہی ہے۔ یہ زندگی کا رقص نہیں بلکہ حسرتوں کا ناچ  ہے۔ مور کا سنا ہے کہ پنکھ پھیلائے ناچتے اپنے پیروں کو دیکھ کر روتا