Posts

Showing posts from February, 2018

انٹرنیٹ آف تھنگ یعنی اشیاء کے انڑنیٹ کے انسانی نسل پر اثرات

  انٹرنیٹ آف تھنگ یعنی اشیاء کے انڑنیٹ کے انسانی نسل پر اثرات  کلیِر ایبٹ اور ڈاکڑعاطف ملک یونیورسٹی آف ویسڑن آسڑیلیا ابتدائیہ : یہ مضمون محترمہ کلیر ایبٹ اور ڈاکڑ عاطف ملک کے ایک انگریزی پیپر کا اردو ترجمہ ہے۔ کلیر ایبٹ نے یونیورسٹی آف ویسڑن آسڑیلیا میں فلسفے میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور اب کمپیوٹر سائنس میں ماسڑز کی ڈگری کے لیے زیرتعلیم ہیں۔ ڈاکڑ عاطف ملک ڈیپارٹمنٹ آف کمپیوٹر سائنس، یونیورسٹی آف ویسڑن آسڑیلیا میں پڑھاتے ہیں اور یہ مضمون اُنکے پڑھائے گئے مضمون انٹرنیٹ آف تھنگ یعنی اشیاء کے انٹرنیٹ کے دوران لکھا گیا۔ خلاصہ اشیاء  کا انٹرنیٹ ایک ایسے دور کی طرف لے جارہا ہے جہاں انسان کی خودمختاری ممکن ہے کہ الگورتھمز کے تابع ہو جائے۔ نیز ازاں انسان کی نجی زندگی یعنی  پرائیویسی کو بھی مختلف آلات کے مسلسل اعداد و شمار یعنی  ڈیٹا  کے جمع کرنے سے خطرہ ہے۔ ایک طبقاتی تقسیم کا بھی امکان ہے جہاں ٹیکنالوجی کو سمجھنے والے اور لاعلم ایک پڑھے لکھے اور ان پڑھ کی مانند ہو جائیں گے۔ ہمارے لیے یہ بھی ممکن نہ ہوگا کہ ہم ان آلات کے چنگل سے نکل سکیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اشیاء  کا انٹرنیٹ جو

اگلی پرواز

اگلی پرواز ۱۷ فروری۲۰۱۸ کوالالمپور ایرپورٹ میں اگلی پرواز کے انتظار کے دوران لکھا تحریر : عاطف ملک ایک پرواز سے اتر  کر اگلی پرواز  کے انتظار میں ہوں تھکا ، رات کا جاگا ہوا ایک آ نکھ سے سویا ایک آنکھ سے جاگتا  اپنے سامان پر نظر رکھتا ہوا  ساتھ چار سواور بھی لوگ ہیں اپنے سفر کی اگلی قسط کے انتظار میں باربار تحریر بدلتے  ، پروازیں بتاتی برقی سکرینیں اور اُنکے سامنے کھڑے مضطرب لوگ کئی چہرے  ، مختلف بولیاں، مختلف قومیں سامان کھینچتے، مختلف سمتوں کو بھاگتے ایک کھلی آنکھ سے سب دیکھتا ہوں سمجھ اور بے سمجھی کے درمیاں نیند اور بیداری کہ ہے میرے ہمراہ مختلف مناظر دیکھتا ہوں وہ بچہ جسے اُسکی ماں ہے کھینچتی اور میری طرح    وہ ہے آس پاس کے منظر میں الجھا ہوا آس کے منظر میں الجھا ہوا حجاب اوڑھے ،لمبے عبادے پہنے عورتیں ، لڑکیاں گلے میں لٹکائے نام اور گروپ کے نشاں ایک سے بیگ  رکھے ہوئے ضعیف اور جواں مردوں کا  بھی اک گروہ سفید ٹوپیاں، سفید لباس، بعض احرام میں ملبوس مقدس مقام کو  جاتے ہوئے خواہش ، خوشی، تھکن، اضطراب سب کو ہمراہ لیے

ساڈا پنڈ

ایک پنجابی نظم تحریر عاطف ملک ساڈا پنڈ جے توں میرے نال چلیں تے تیرے جھوٹ نوں سچ میں مناں تیری میری یاری گوڑی جے تو ہوئیں عقلوں اناں توں ایں اُچا، توں ایں سُچا پھاویں تو ایں گند تے لُچا جیڑھا اپنی عقل لڑائے او ایے ساڈا دشمن جانی مل کےاو نوں کافر کہیے ساڈے پنڈ دی ایہو کہانی ساڈے کول اے جنت ٹھیکا ربوں ودھ کے اسی ای رب آں اسی کلمہ پڑھدے کافر مارے جے توں ساڈے پنڈ وچ رہنا عقل نوں فیر توں لادے تالے عقل نوں فیر توں لادے تالے Copyright © All Rights Reserved  : No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact: aatif.malikk@gmail.com