سانپ سے مکالمہ


Australia has a variety of snake species. Today, I encountered my first one. And before I could run away, the snake ran away.

I visualize the following conversation with the snake.

سانپ سے مکالمہ

آدمی سے ڈرتے ہو
جی آدمی سے ڈرتا ہوں
آدمی سے کیوں ڈرنا

آدمی سے نہیں ڈرتا
زہر آلود ذہنوں سے
زہر اگلتے د ہنوں سے
زہرخیالی سے
زہری باتوں سے
ان سب سے ڈرتا ہوں

میں تو اک کو ڈ ستا ہوں
پھر کہیں پےچھپتا ہوں
یہ جب ڈستے ہیں
قریے پھر اجڑتے ہیں
اُن اجڑے شہروں میں
یہ اکڑ کر پھرتے ہیں

کیا زہر خیالی ہے
انسان کے سرخ لہو کو
فرقوں کے پجاری
سفید دیکھ پاتے ہیں
بین کرتی ما وں کی
آواز سن نہیں پاتے
بچوں کی لاشوں کو
کھیل اک سمجھتے ہیں
اور
مشعل کو گل کر کے
ایک جلوس چلتا ہے
ہم ہی یہاں مقدس ہیں
ہم ہی یہاں پر اعلی ہیں
کیا زہر خیالی ہے
کیا زہر خیالی ہے

آدمی سے نہیں ڈرتا
زہر آلود ذہنوں سے
زہر اگلتے د ہنوں سے
زہرخیالی سے
زہری باتوں سے
ان سب سے ڈرتا ہوں

ان سب سے ڈرتا ہوں

(عاطف ملک)
مارچ ، ۲۰۱۸



Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:
aatif.malikk@gmail.com

Comments

Popular posts from this blog

Selection of Private Hajj Operators: Considerations

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ

کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کی احتجاجی خیمہ بستی کا منظر