غلیل گھومتی ہے

This poem is written, seeing this photo of a Palestinian without legs, fighting with just a sling against the brutal occupying military might of Israel.
تحریر :عاطف ملک

وہیل چیئر کے پہیے
زمیں پہ پھنستے ہیں
روح جیسے جسم کے پنجر میں
پابند ہے سلاسل میں
مگر احساس میرا زندہ ہے 
چارسو آوارہ
جیسےغلیل گھومتی ہے
چارسو آوارہ
سرسے بھی بلند ہوکر 
چارسو آوارہ

میں نہیں بھاگوں گا
ٹانگوں کو میں نے پہلے ہی
جسم سے آزادی دی
میں یہیں پہ لڑتا ہوں
اپنی اب آزادی تک

میں رہوں یا نہ رہوں
وقت گھومے گا
مجھے تم دفناو گے
میری روح یہیں گھومے گی 
زیتون کے سربریدہ شجروں میں
جلائے گئے باغوں میں
تباہ کردہ کھنڈروں میں 
بم شدہ  مکانوں میں
میری روح یہیں گھومے گی 
جیسےغلیل گھومتی ہے
چار سو آوارہ
سرسے بھی بلند ہوکر 
چار سو آوارہ
 
English Translation of the poem can be read at following link:
 



 
Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:
aatif.malikk@gmail.com



Comments

Popular posts from this blog

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ

کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کی احتجاجی خیمہ بستی کا منظر

رزان اشرف النجار -------------زرد پھولوں میں ایک پرندہ