Posts

Showing posts from 2025

سٹیم روم (ایک افسانچہ)

  تحریر: عاطف ملک سٹیم روم میں   بھاپ پھیلی تھی۔ چھوٹا سا کمرہ    جس میں داخل ہوں تو زمین پر چوکوار جالی دار چوکٹھا تھا جس میں سے بھاپ نکلتی رہتی تھی۔   ہمیشہ خیال کرنا پڑتا تھا کہ ٹانگ اس بھاپ اگلتی جالی سے مس نہ ہو کہ اس سے کندن شاید نہ ہو ں مگر جل   ضرور جائیں گے۔ دروازے کی دوسری جانب شیشے کی واحد بڑی کھڑکی تھی جو   بھاپ سے دھندلی رہتی تھی۔ ہاتھ   کی ہتھیلی سے بھاپ صاف کی جائے تو ایک   لمحے کو باہر کا منظر نظر آجاتا ، سب صاف نظر آتا   ،  مگر دوسرے ہی لمحے   پھر سب دھندلا ہوتا۔  اگر لمحہِ صاف کو گرفت میں نہ لیا جائے تو     پھر   اندر کا منظر کثیف   نہ بھی تو دھندلا ضرور رہتا ہے، بے یقینی لپٹی رہتی ہے۔     بھاپی کمر ے میں بیٹھنے کے لیے دیوار کے ساتھ ساتھ اینٹوں کے بینچ بنے تھے جن پر سفید ٹائلز لگی تھیں۔   سفید چھت کے اندازہ نہ ہوتا تھا کہ کیسی بنی ہے، بھاپ اوپر تک پھیلی تھی اور پانی قطرہ قطرہ چھت سے گر تاتھا۔  شیشے کے ساتھ بنے بنیچ پر درمیانی عمر کی خاتون       ...

لیر و لیر

  تحریر: عاطف ملک فاروق کا تعلق گجرات سے تھا۔ قد درمیانہ ، رنگ گندمی، عمر چالیس سال کے لگ بھگ اور سر کے بال گرنا شروع تھے۔ گجرات سے غیر قانونی طور پر یورپ آیا تھا اور یہ سفر اُس نےصرف ایک دفعہ نہیں کیا تھا۔ اُسے دو مرتبہ یورپ سے نکالا گیا تھا مگر وہ پھر کسی ایجنٹ کے ذریعے نیا راہ ڈھونڈ کر یورپ پہنچ جاتا تھا۔ نئے نام سے پاسپورٹ بنواتا، نیا راہ ڈھونڈتا۔ پہلے راستہ ایران، ترکی ، یونان سے گھومتا آیا تھا۔ دوسری دفعہ پیسے زیادہ لگے تھے مگر سفر آرام   دہ رہا تھا۔ ایمسٹرڈیم تک ہوائی جہاز پر آیا تھا۔ جہاز اترنے سے دو گھنٹہ قبل اُس نے پاسپورٹ پھاڑ کر جہاز کےٹوائلٹ میں بہا دیا تھا۔ اسے علم تھا کہ بے شناخت آدمی کی شناخت ہونے میں بڑا عرصہ لگتا ہے۔ ہر آمد پر اُس نے پانچ   سال کھینچ کھانچ کر نکال لیے تھے۔ پہلی دفعہ اس کی سیاسی پناہ کی درخواست پیپلز پارٹی کے جیالے کے طور پر تھی، دوسری دفعہ وہ ایم کیو ایم کا کارکن تھا، اب تیسری دفعہ وہ مذہبی کارڈ استعمال کر رہا تھا، ہر دفعہ اُس کا نام فرق تھا۔    کہنے لگا اپنا ملک چھوڑ دیا جا ئے تو پھر   نام بھی آسانی سے چھوڑا جاسکتا ہ...