غرناطہ کو چلیے ۔ پانچواں حصہ

تحریر : عاطف ملک
تصاویر : عاطف ملک و محی الدین

 اگر کوئی تصویر انٹرنیٹ سے لی گئی ہے تو تصویر کے نیچے لکھ کر بتا دیا گیا ہے۔

 غرناطہ کے سفر کا چوتھا حصہ نیچے کے لنک پر دیکھا جاسکتا ہے۔

https://aatifmalikk.blogspot.com/2020/01/blog-post.html

ہم دریائے درو کے ساتھ ساتھ اوپر کو چڑھتے رہے، البسین کا علاقہ ہمارے بائیں جانب تھا جبکہ دریا دائیں جانب تھا۔ البیسین کے علاقے سے سامنے پہاڑی پر الحمرا کا محل نظر آتا تھا۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ البیسین کی پہاڑی کی چوٹی، جس کی جانب ہم پیدل جارہے تھے، وہاں سے مخالف پہاڑی جس پر الحمرا واقع ہے وہاں سورج غروب کا منظر قابل دید ہے۔ سورج الحمرا کے عقب میں ہوتا ہے اور سورج کی سرخی الحمرا کے حسن میں ایک عجب اضافہ کرتی ہے، سو ہم امقام کی جانب پیدل چڑھتے جارہے تھے۔

راہ میں البسین کی مختلف گلیوں کی تصاویر اتارتے رہے کہ کہتے ہیں کہ ایک تصویر ہزار الفاظ کے برابر ہے۔ مسافر کے خیال میں تو ایسا نہیں ہے، یہ مقام مقام کی بات ہے۔ کہیں تصویر الفاظ پر بھاری ہوجاتی ہے مگر بعض جگہ پر الفاظ کو تصویر پر فوقیت حاصل ہوتی ہے۔ خیر ہم البسین کی گلیوں کی تصویریں اتارتے رہے کہ وہ قابلِ دید و یاد تھیں۔ 

چڑھائی چڑھتے ہوئے نقشہ پر نظر رکھی تھی، مگر اتنے تاریخی مقامات بکھرے ہیں کہ وقت کی کمی کے باعث ہر جگہ نہیں جاسکتے تھے۔ ہمیں سورج غروب ہونے سے پہلے پہاڑی پر اُس مقام پر بھی پہنچنا تھا جس سے سامنے سے الحمرا کا منظر نظر آتا ہے، اس جگہ کو میراڈور ڈی سان نکولاس کہتے ہیں۔ راستے میں ہم دو جگہ رکے، پہلی قرطبہ پیلس کہلاتی ہے، جبکہ دوسرا مقام چیپیز ہاوس ہے جو کہ کسی عرب رئیس کا گھر تھا۔

 قرطبہ پیلس ایک محل کی باقیات سے بنایا گیا ہے جو کسی اور جگہ تھا اور تباہ کردیا گیا۔ جو آثار قدیمہ بچ گئے تھے، انہیں اس جگہ پر لا کر اس عمارت کو قائم کیا گیا ہے۔ عمارت میں خوبصورت لکڑی کا کام ہے جو زمانہِ قدیم کے دستکاروں کی مہارت دکھاتا ہے۔ خوبصورت باغ، صحن اور فوارے عمارت کے اردگرد ہیں۔

قرطبہ پیلس سے نکلے اور دوبارہ اوپر کو جاتی سڑک پر چل پڑے۔ راہ میں کئی خوبصورت عمارات اور خوبصورت چہرے دکھائی دے رہے تھے۔  

قرطبہ پیلس سے نکلے اور دوبارہ اوپر کو جاتی سڑک پر چل پڑے۔ راہ میں کئی خوبصورت عمارات اور خوبصورت چہرے دکھائی دے رہے تھے۔ آگے چلے تو انسٹیٹیوٹ آف عربی سڈیز دکھائی دیا جو کہ چیپیز ہاوس کی اوپر کی منزل میں قائم ہے۔ یہ گھر کسی عرب رئیس کا تھا، کہا جاتا ہے کہ وہ اور اس کا خاندان غرناطہ کی شکست کے اپنی جان بچانے کے لیے عیسائی ہوگئے۔ اس کا خوبصورت باغ ہے جبکہ دو منزلہ عمارت کی پہلی منزل میں عربی کا متعلقہ ریسرچ انسٹیٹیوٹ ہے، جس کا تعلق یونیورسٹی آف غرناطہ سے ہے۔ اس مکان سے الحمرا اور البیسین کا خوبصورت منظر نظر آتا ہے۔

اس تاریخی گھر سے نکل کر اپنی منزل کی جانب چل پڑے، وہ پہاڑی مقام جس سے الحمرا اور غروبِ آفتاب کا منظر دیکھنا تھا۔ پتہ لگا کہ اس مقام کے ساتھ  ایک مسجد مسلمانوں نے پیسہ اکٹھا کر کے بنائی ہے، سو خیال تھا کہ وادی اندلس میں کسی مسجد میں نماز پڑھنے کو موقع بھی مل جائے گا۔ البسین کی گلیوں میں ہم چڑھائی چڑھتے جاتے تھے اور اکثر موڑ پر دوسری چوٹی پر الحمرا کا محل نظر آتا تھا۔ 

بالآخر ہم ڈھونڈتے ڈھنڈاتے مطلوبہ جگہ پہنچ گئے، گو ابھی سورج غروب نہ ہوا تھا مگر سیاحوں کی ایک بڑی تعداد وہاں پہنچی ہوئی تھی۔ یہ جگہ الحمرا کے بالکل مقابل تھی، سو الحمرا شام ہوتی دھوپ کی لہروں میں سنہرا نظر آتا تھا۔ ہم نے اُس حسن کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرنے کی حتی  المقدور کوشش کی۔ اس مقام کے بالکل ساتھ مسجد تھی جس کے صحن سے بھی بہت سے لوگ الحمرا کی تصاویر اتار رہے تھے۔ یہ ایک نئی مسجد بنی ہے جس میں اندلس کے طرز تعمیر کو اپنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ مسافر نے دو رکعت شکرانے کے ادا کیے کہ ایک زندگی کی بڑی خواہش پوری ہوئی۔ عصر اور مغرب کی نمازیں یہیں ادا کیں۔ دیکھا کہ مسجد کے نماز کے اوقات بتانے والا بورڈ پاکستان کی مساجد میں لگے بورڈوں کی مانند تھا۔غور کیا تو اردو بھی لکھی تھی، لازم ہے کہ پاکستان سے کوئی لایا ہوگا۔ مختلف لوگوں سے ملاقات ہوئی۔ بیلجیم سے آیا ایک عرب عادل تھا جو پناہ گزینوں کے لیے کام کرتا ہے۔ ایک سویڈش نو مسلم پیٹر تھا جو فرانسیسی زبان کا سکول میں استاد تھا اور تقریباً دس سال پہلے جوانی میں مسلمان ہوا تھا۔ برطانیہ سے ایک پاکستانی نزاد لڑکا فائق تھا جس نے ابھی میڈیکل کی تعلیم مکمل کی تھی اور تعلیم مکمل کرتے ہی اس تاریخی ورثے کو دیکھنے آیا تھا۔ ایک عمر رسیدہ پاکستانی برطانیہ سے ایک صوفی سلسلے کے ساتھ آئے تھے۔ اس گروپ میں مختلف اقوام کے مسلمان تھے جبکہ انکا رہنما ایک سکاٹش گورا تھا۔ مغرب کی نماز کے بعد اس گروپ نے اپنی ذکر کی محفل مسجد میں ایک جانب لگائی۔  سب لوگ اپنے انداز میں ماضی سے تعلق جوڑ رہے تھے۔
مسجد کے صحن سے الحمرا اور غرناطہ شہر کی کچھ تصاویر کھنیچیں۔ رات پڑی تو الحمرا کی لائیٹیں جل اٹھیں اور ایک اور منظر نظر کے سامنے تھا۔ کچھ دیر بعد الحمرا کی روشنیاں گل ہوئیں اور سیاح واپسی کے سفر کو روانہ ہوئے۔ ایک لمبی اترائی اب اترنا تھی۔  

البیسین کی ایک گلی 
دریائے درو کا ایک پل
دریائے درو پر ایک پل
طرز تعمیر
طرزِ تعمیر

البیسین سے الحمرا کی تصویر
الحمرا کی البسین سے تصویر
البیسین سے الحمرا کی تصویر
البیسین سے الحمرا کی تصویر
البیسین سے الحمرا کی تصویر
البیسین سے الحمرا کی تصویر
البیسین کی ایک گلی
البیسین کی ایک گلی 
البیسین کی ایک گلی
البیسین سے الحمرا کی تصویر
البیسین کی گلی جس کا داخلی دروازہ چھتا ہے

طرزِتعمیر
طرزِ تعمیر

البسین کی ایک پتھریلی گلی
البسین کی ایک راہ

پرانی گلی، نیا سکوٹر، افریقی تارک وطن اور سگریٹ کا کش


غرناطہ، قرطبہ پیلس کا دروازہ


غرناطہ، قرطبہ پیلس کی چھت، یہ تصویر انٹرنیٹ سے لی گئی ہے

قرطبہ پیلس، غرناطہ کا صحن

 قرطبہ پیلس، غرناطہ کا صحن اور فوارہ

مسافر  قرطبہ پیلس میں
دو شیر

مٹکا

صحن

قرطبہ پیلس کا اندرونی دروازہ

مسافر 

فوارہ اور باغ، قرطبہ پیلس غرناطہ

البسین

طرزِ تعمیر

طرزِ تعمیر

البسین

البیسین
 لکڑی کا منقش دروازہ
 انسٹیوٹ آف عربی سڈیز

یونیورسٹی آف غرناطہ کا عربی ریسرچ انسٹیٹوٹ

چیپیز ہاوس کا بروشر جو اس کی تاریخ بتاتا ہے
چیپیز ہاوس
چیپیز ہاوس کے برآمدے
مسافر چیپیز ہاوس میں
چیپیز ہاوس
چیپیز ہاوس
چیپیز ہاوس کا باغ
چیپیز ہاوس کا باغ
چیپیز ہاوس کا باغ
چیپیز ہاوس کا باغ
چیپیز ہاوس کا باغ
چیپیز ہاوس سے الحمرا کا منظر
چیپیز ہاوس سے الحمرا کا منظر
البسین کی چڑھائی
البسین کی گلی
البسین کی گلی
البسین کی ایک چڑھائی
کانونٹ
البسین
 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر
 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر
 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر
 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر

 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر
 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر
 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر
 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر
 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر
 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر
 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر
 البسین کی چوٹی سے الحمرا کا منظر
 البسین کی چوٹی سے غرناطہ شہر کا منظر
میراڈور ڈی سان نکولاس پوائنٹ پر  الحمرا کے سامنے


الحمرا
 چوٹی کے ساتھ کی گلی
چوٹی کے پاس سیڑھیاں
ایک پرانا دروازہ

نئی بنائی گئی مسجد کا ایک منظر
مسجد کے صحن میں فوارہ
مسجد کی محراب
وضو خانہ
مسجد کے صحن میں مسافروں کی تصویر
 مسجد میں ہریالی
مسجد میں ہریالی
مسجد کا دروازہ اور خطاطی
مسجد کا بڑا کمرہ
مسجد کی دیوار پر "ولاغالب الا اللہ" کی خوشخطی
مسجد کے صحن کی ہریالی
غرناطہ کی مسجد میں پاکستانی بورڈ
 مسجد کے صحن سے الحمرا کی تصویر
 مسجد کے صحن سے الحمرا کی تصویر
 مسجد کے صحن سے الحمرا کی تصویر
مسجد کے صحن سے الحمرا کی تصویر
 مسجد کے صحن سے الحمرا کی تصویر
 مسجد کے صحن سے الحمرا کی تصویر
مسجد کے صحن سےغرناطہ شہر کی تصویر
 پہاڑی  سلسلہ
 مسجد کے صحن سے غرناطہ شہر کی تصویر
پہاڑی سلسلہ
الحمرا  اور رات
الحمرا  اور رات
 مسافر اور الحمرا کی رات
 رات  اورغرناطہ شہر
الحمرا کی روشنیاں گل ہوئیں






مصنف کی اندلس پر اگلی تحریر" الحمرا اور مسافر، قسط اول" درجِ ذیل لنک پر پڑھی جاسکتی ہے۔

Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:
aatif.malikk@gmail.com








Comments

Popular posts from this blog

Selection of Private Hajj Operators: Considerations

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ

کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کی احتجاجی خیمہ بستی کا منظر