پھیلتی سیاہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک افسانہ

 تحریر : عاطف ملک
یہ افسانہ دانش ویب سائیٹ پر چھپا جس کے آرٹسٹ نے کہانی کے کرداروں پرند، سانپ، لڑکی، گھر کو اس تصویر میں اکٹھا کیا ہے

وہ کالے رنگ کا ایک قطرہ تھا۔ ایک قطرہ جو گرا اور اُس نے کوئی خیال نہ کیا۔ چند دن بعد وہ قطرہ بڑھ گیا۔ پھر وقت کے ساتھ وہ قطرہ پھیلتا چلا گیا۔ ایک گول سیاہ ابھرا ہوا پھیلتا قطرہ، چاروں طرف پھیلتا جاتا۔  سیاہ قطرے کا دائرہ بڑا ہوتا جاتا تھا۔ ایک چھوٹے دائرے کی گولائی سے آگے بڑھ کر پیالے، پلیٹ کی گولائی سے بڑھ کر روٹی کی گولائی کی شکل لیتا۔  پھر وہ پھیل کر ایک سٹیڈیم کی گولائی تھی، سیاہ رنگ قطرہ بڑھتا ہی چلا جارہا تھا مگر اس کی کوئی بو نہ تھی۔ بڑھتے بڑھتے اس سیاہی نے مکان، محلہ، شہر سب سیاہ کردیے۔ وہ سیاہ قطرہ تھا کہ بڑھتا ہی چلا جارہا تھا۔

دن بدل گیا، رات اندھیری ہوگئی، گھپ اندھیری، ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہ دے مگر اس اندھیری رات میں بھی اُسے پھیلتا قطرہ پوری طرح دکھائی دے رہا تھا ۔ اچانک اس قطرے کا ایک حصہ ابھرا، اپنی سطح سے اُٹھا اور ایک شکل اختیار کرنے لگا۔ پہلے اس کی چونچ بنی، پھرآنکھیں، سر، گردن، اب یہ قطرہ سمٹ اور پھیل رہا تھا۔ گردن کے بعد پرندے کا جسم بننے لگا، پھر جسم سے جڑی دم بن گَئ، مگر اس پرندے کے پیر نہ بنے تھے۔ وہ معذور پڑا ایک جسم تھا۔ اس نے دیکھا کہ سیاہ قطرے کی حد پر ابھی بھی ایک سفید نقطہ موجود تھا۔ جیسے ہی اس سفید نقطے کو سیاہی نے ڈھانپا، پرندے کے جسم میں جھرجھری ہوئی، وہ ہلنے لگا۔ ایسا محسوس ہوا کہ روح اس میں داخل ہوگئی ہے۔ اُسی وقت پرندے کے پاوں مکمل ہوگئے،  وہ اٹھا، اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا۔ اب پرندہ  بےچینی سے دائیں بائیں دیکھ رہا تھا، وہ بے تاب تھا۔ 

سخت اندھیری رات ہو گئی تھی، مگر اُسے سب نظر آرہا تھا۔ پرندہ اُڑا اور وہ اس کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا۔ چل رہا تھا یا اُڑ رہا تھا، کچھ کہنا مشکل ہے۔ رات اندھیری ہو تو کچھ بھی کہنا مشکل ہوتا ہے۔ مگر وہ دونوں ساتھ تھے، ساتھ بالکل ایک ساتھ ۔ وہ دونوں ایک کمرے میں داخل ہوئے۔ بستر پر ایک لڑکی تھی، صاف جلد والی، خواب دیکھتی آنکھوں والی، زندگی اس کے لیے ابھی صاف اور اجلی تھی۔ محبت اس کے لیے مقدس تھی، مکر، ریا، جھوٹ سب اس کے  لیےاجنبی تھے، وہ ناسمجھ تھی۔ 

لڑکی اُس کو دیکھ کر مسکرائی۔ یقیناً لڑکی کو روشندان پر بیٹھا سیاہ پرندہ نظر نہیں آرہا تھا، سیاہ پرندہ جس نے روشندان سے آتی تازہ ہوا بند کردی تھی۔ اُس سیاہی کی چونچ کُھلی تھی، زندگی میں پہلی دفعہ اُس نے کسی پرندے کی رال ٹپکتی دیکھی۔ وہ اس لڑکی سے لپٹ گیا۔ لڑکی کی گردن میں اس نے دانت گاڑ دیے۔ جب وہ اٹھا تو لڑکی مر چکی تھی، یا شاید زندہ تھی، مگر اگر وہ زندہ تھی تو بھی وہ مر چکی تھی۔

وہ وہاں سے نکل گئے، چادر چاردیواری اُن کے لیے کوئی روک نہ تھی ۔ اُسے اندازہ ہوا کہ اُن کے لیے کوئی رکاوٹ نہ تھی۔ دنیا میں کچھ بھی ان کے لیے روک نہ تھی کیونکہ سیاہی نے احساس کو نگل لیا تھا۔ 

وہ نکل پڑے، بغیر کسی احساس کے نکل پڑے، وہ چل رہے تھے۔ چل رہے تھے یا اُڑ رہے تھے، جو بھی تھا ان کے لیے کوئی رکاوٹ نہ تھی۔ اس کے ساتھ کون تھا؟ پھیلی سیاہی، پرند، جسم، کیا تھا؟ اور وہ خود کیا تھا؟
 وہ کچھ نہیں تھے، وہ سب کچھ تھے۔

وہ چل پڑے۔ وہ ایک غریب کا گھر تھا۔ بھوک نے اس کے گھر میں ڈیرے ڈال رکھے تھے۔ وہ دونوں اُس گھر میں داخل ہوگئے۔ گھر کا سامان مکین کی حالت کا اظہارکر رہا تھا۔ ٹوٹے دروازے، سلین زدہ دیواریں، پھٹا ہوا کپڑا جو پردے کا کام دے رہا تھا، لاغر بچے اور ان سے بھی لاغر ماں ایک چارپائی پر پڑے تھے۔ کونے میں چند برتن ، کچا چولہا اور کچھ کھانے کا سامان پڑا تھا۔ وہ بڑھے اور رکھا ہوا کھانا کھانے لگے، کھانے لگے یا اجاڑنے لگے۔ اُن کے ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی۔ ان کا مقصد تمام سامان تباہ کرنا تھا۔ پرندے کی چونچ پر مسکراہٹ تھی۔  

کیا مکین بچیں گے یا نہیں ؟ کیا زندہ رہیں گے یا زندہ رہ کر مرتے رہیں گے؟ ان کی زندگی زندگی ہو گی یا ایک عذاب ہوگا۔ ان کے لیے یہ کوئی سوال نہ تھا۔ انہیں کوئی احساس نہ تھا۔

وہ شہر سے نکل گئے۔ ہر طرف برف تھی، گھٹنوں گھٹنوں برف، درخت برف سے سفید تھے، راہ پر کوئی نہ چل سکتا تھا، مگر وہ چل رہے تھے۔ چل رہے تھے یا اُڑ رہے تھے، جو بھی تھا ان کے لیے کوئی رکاوٹ نہ تھی۔ اس کے ساتھ کون تھا، وہ پرند، وہ جسم، وہ کیا تھا؟ اور وہ خود کیا تھا؟ وہ دونوں کچھ نہیں تھے، وہ سب کچھ تھے۔ 

وہ شہر سے باہر نکل گئے۔ وہ ایک کسان کا گھر تھا۔ برفباری میں اکیلا کھڑا گھر، لکڑی کی کھڑکیاں بند، ایسے بند کہ ہوا بھی نہ داخل ہو۔ مگر وہ دونوں کھڑکیوں میں سے گذر گئے، بغیر کسی مزاحمت اور دشواری کے اندر داخل ہوگئے۔ 
کسان کا گھر دو منزلہ تھا، چھوٹا سے، ایک بڑا کمرہ جس کے گرد دو تین چھوٹے کمرے تھے اور اوپر کی منزل اس سے بھی چھوٹی، جس کی تکونی چھت برف کو نیچے گرانے کے لیے ڈھلوانی تھی۔ اس سردی میں کسان اور اس کا خاندان بڑے کمرے میں تھے۔ خشک گھاس کی گھانٹیں ایک طرف پڑی تھیں۔ سردیوں میں کسان کا خاندان اور جانور سب اکٹھے اس بڑے کمرے میں رہتے۔ جانوروں کے حرارتیں اور انسانی حرارتیں مل کر سردی کا مقابلہ کرتیں۔ کمرے میں انسانوں، دو بکریوں اور ایک گائے کی آپس میں ملی ہوئی گرمائش اور بو تھی ۔ یہ گرمائش اور بو اِس خاندان کا بچاو تھی، سردی اور بھوک سے بچاو۔ سیاہی اب رینگ رہی تھی، وہ سیاہ ناگ تھا۔ ناگ بے آواز رینگ رہا تھا، مگر یہ ناگ کون تھا، وہ خود یا سیاہ پرندہ، مگر یقیناً ان دونوں میں سے کوئی ضرور تھا۔  ناگ نے آگے بڑھ  کر گائے کی پشت پر ڈس لیا۔ گائے اس سخت سردی میں ٹھنڈی ہوگئی۔ یہ ٹھنڈ اب پھیلے گی۔ کسان اور اس کا خاندان زندہ تھے یا مردہ، یا وہ زندہ ہو کے بھی مردہ ہونگے؟ احساس کہیں نہیں تھا، پرندے کی چونچ پر مسکراہٹ تھی۔ اس کی آنکھیں مطمن تھیں۔ 

یہ اس کے ساتھ کون تھا، وہ پھیلی سیاہ بوند، وہ پرند، وہ جسم، وہ ناگ، وہ کیا تھا؟ اور وہ خود کیا تھا؟ وہ کچھ نہیں تھے، وہ سب کچھ تھے۔

اچانک بجلی کڑکی۔

اس نے دیکھا کہ وہ ایک ہی تھے۔

A condense English Translation

It was a drop, a black drop. He just ignored it. 
The drop swelled. Few centimetres to few meters, it kept swelling, covering a plate, extending to cover the pitch of a football stadium. It kept swelling. It covered the suburb, the city, and was extending bigger and bigger.
It became dark, pitch dark. But astonishingly he could see. The drop raised itself. It was all connected. It started transforming. He saw the transformation, a black beak, a sharp beak, then eyes, cunning eyes, the head, the neck it was transforming into a bird. A medium size bird. The bird is formed but it does not have the feet. It was lying. The black bird lying on the extended black drop; still, motionless. He could see a white dot somewhere and as soon as that whitish dot was covered by black, there was a motion in the crippled bird. It came became alive. The bird was looking around and restless.
It was pitch black but he could clearly see around. The bird took a flight and he started following it. It is difficult to say whether he was walking or flying but he was following the bird. Once there is all darkness around, it is difficult to know and say the reality. 
He entered a house, a room. There was a girl lying on the bed. A smooth skinned, youthful entity. The life was pure for her, love was everything she considered. She did not know deceit, lies and lust. 
She was innocent.
The girl smile to him. She could not see the bird. The bird sitting in the window who has obstructed the fresh air. A Black bird with open beak, A bird had saliva coming out of its beak. The bird was restless.
He laid down with the girl in the bed, and plunged his teeth in her neck. He left. Was the girl alive or dead? Perhaps she was alive to be dead throughout the life ahead.
They left. They left without any feeling, without any guilt, without any emotions. They were together, walking or perhaps floating. There was no barrier for them. Who was with him? A black drop, a bird, a figure? Who was with him? And who was he himself?
He did not know that. They were nothing, they were everything.
They proceeded to a house. The household depicts a life of misery, of poverty, of pity. The broken door, the seeped walls, wretched curtains, malnourished children and their mother – a sign of misery. There was some food in the corner, gathered for the days ahead. They both moved to food and started destroying it. Their aim was to destroy, to plunder the food for no reason. The did not have any feeling, no emotion. They had smiles.
They left the city. It was snow all around, no one at the roads. But they were. They were together, walking or perhaps floating. There was no barrier for them. They entered a peasant house. A house standing alone in the fields. A two storied house; a big room on the ground floor that housed the animals and the family together. They housed humans and animals together to generate the combined heat to survive the harsh winter. The farmer, his family, two goats and one cow were housed together in the room. 
They smiled, a wicked smile. Something was slithering on the floor. Where is the bird? Its no where. There is a black snake, moving stealthily on the floor. Who was this snake? Was it he or the bird?
Who was with him? A black drop, a bird, a figure, a snake? Who was with him? And who was he himself?
The cobra moved swiftly and bit the cow. The cow became as cold as the weather outside. 
 The bitter cold will no find its way to peasants’ family. They both smiled
They left. They left without any feeling, without any guilt, without any emotions. Who was with him? A black drop, a bird, a figure? Who was with him? And who was he himself?
He did not know that. They were nothing, they were everything.
Suddenly, there was a flash of light. 
He saw………………they both were one.




Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:

aatif.malikk@gmail.com






Comments

Popular posts from this blog

Selection of Private Hajj Operators: Considerations

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ

کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کی احتجاجی خیمہ بستی کا منظر