دریائے رائن، فرینکفرٹ پر پلِ محبت
ہر تالے پر دو نام ہیں اور چابی دریا میں پھینک دی ہے۔
عشق اندھا ہوتا ہے، یہاں آکر محسوس ہوا اندھے کے ساتھ ساتھ بیوقوف بھی ہے۔ محبت تالوں کے بغیر ہوتی ہے۔ تالا تو علامت ہے قید کی، جکڑ کی، گھٹن کی۔
اور محبت ساتھ کی زنجیر سے ماورا ہے۔
جب بغیر دیکھے اویس قرنی اپنے دانت توڑ لیتا ہے۔
جب ماں دیار غیر میں رہتے اپنے بچے کی مصیبت ہزارا میل دور محسوس کر لیتی ہے، خود بخود۔
جب ہم سفر بغیر بتائے جان لیتا ہے کہ ان کہی تکلیف ہے۔
سودائیو، محبت ساتھ کا ہی نام نہیں، جدائی کا بھی نام ہے۔
پلِ محبت، فرینکفرٹ |
پلِ محبت، فرینکفرٹ |
پلِ محبت، فرینکفرٹ |
At love bridge over river Rhein, Frankfurt |
پلِ محبت، فرینکفرٹ |
پلِ محبت، فرینکفرٹ
Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:
aatif.malikk@gmail.com
|
Comments
Post a Comment