بندر تماشہ
تحریر: عاطف ملک پرانی آبادی کے وسط میں واقع بڑے احاطہ کے گرد گھر اور گلیاں ہیں۔ اُس احاطے میں بچے کھیلتے اور بڑے سردیوں میں دھوپ سینکتے، بعض جگہ عمر رسیدہ لوگ زمین پر بیٹھے تاش، لوڈو یا بارہ ٹینی کھیل رہے ہوتے۔ کونے پر جانی نائی کی دکان ہے۔ یہ دکان اصل میں محلے کی بیٹھک ہے، اتوار کے دن بال کٹوانے والوں کے ساتھ ساتھ گپ شپ لگانے کے لیے بھی لوگ وہاں بیٹھ کر اخبار پڑھتے۔ کیبل آنے کے بعد سے چینلوں کی بہتات ہوگئی اور حاضرین اب اخبار سے زیادہ چینلوں سے مستفیذ ہوتے ہیں۔ دکان میں ٹی وی کا ریموٹ پکڑنے کے بہت لوگ شوقین ہیں مگر جب حامد فتنے کی ہاتھ میں ریموٹ ہو تو ٹی وی کے چینل مسلسل بدلتے رہتے۔ ابھی کسی مولانا کا خطاب چل رہا ہے جس میں سے حامد فتنہ کسی جملے کو سیاق و سباق سے الگ کر کے رائے زن ہوتا تاکہ دکان کا ماحول گرم ہو، اس کے فوراً بعد وہ کسی انڈین فلم کا ہیجان انگیز آیٹم نمبر لگا کر حاضرین کو اس میں سے آرٹ نکال کر بتارہا ہوتا گو فتنے کی آنکھیں اور اطوار اُس کی چُھپی حسرتوں کے آئینہ دار ہوتے۔ دوسری جانب جانی کے ہاتھ میں چاہے اُسترا ہو یا قینچی وہ سیاست پر بھرپور رائے زن رہتا۔...