لمحہ ادراک

تحریر  :عاطف ملک

نومبر ۲۰۰۲            

ایک لمحہ کی کیا حقیقت ہے۔
روزِآفرینش  سے آج تک کی لڑی میں ایک لمحہ کیا حقیقت  رکھتا ہے۔
جسم میں دوڑتے  خون  کےبہاو  میں ایک قطرہِ خون  کیا ہے۔
سمندروں سے بھری دنیا میں ایک قطرہِ شبنم کیا ہے۔
ایک آنسو ادراک کی کیا حقیقت  رکھتا  ہے۔

نوجوان کپتان کئی رات سے نہ سویا  تھا۔
اُسکی آنکھیں بوجھ سے بند  ہوتی تھیں، خوابیدہ، بھاری، بوجھل۔
پلکیں بند ہوتیں، مگرآنکھوں کےسرے پانی سے گیلے رہتے، سانس تھکن سے چور مگر نیند دور رہتی۔

کپتان کئی رات سے نہ سویا  تھا
،وقت گزرتا، دن گذرجاتا 
رات مگربھاری بوجھ کی مانند
 لمبی جاگتی رہتی۔

،کپتان کے بال اپنی رنگت بدل گئے
 ،رتیں بدل گئیں 
،کئی جاڑے گذرے
 ،کئی رنگ نکلے
مگر کپتان نہ سویا۔

نوجوان کپتان کئی رات سے نہ سویا تھا۔
کئی رات ، کئی دہائیوں کی رات۔
،اُس  کی آنکھیں بوجھ سے بھاری
 مگر نیند اُس سے دور رہی۔

وہ ایک لمحے میں جی رہا تھا۔
ایک لمحہ جو قرن ہا قرن سے بھاری ہوگیا تھا۔
ایک لمحہ جووجہِ نفرت بن کر تما م وجودِ وقت سے احساس کے ترازومیں بھاری ہوگیا۔
کپتان کئی برس اسی ایک لمحہ میں قید رہا۔

پھراُس  نے اس لمحے کی اسیری  سے رہائی پانا چاہی۔
وقت کی اسیری  سے رہائی آسان نہیں۔
وقت جس کی قسم کھائی گئی ہے۔
 وقت سے رہائی  قلم سے ملتی ہے۔
کپتان نے تو دعا مانگی تھی کہ بھیک ملے عطاِ  کرم کی۔
ایک زمان ومکاں کے محور سے آزاد  کرم ۔
مگرعطا توعطا ہے، اٹھے ہاتھوں سے ماورا۔

،ایک لمحہِ سکون جہاں ساری زندگی کو شانت کر جاتا ہے
وہیں ایک لمحہِ ادراک پوری زندگی کو جلا جاتا ہے۔
کپتان بس ایک لمحہِ ادراک کا شکار تھا۔
 ایک لمحہ 
جو پوری زندگی کو بھسم کر گیا تھا۔

 کپتان ایک خواب لے کر آیا تھا
خواب چاہے وقتی ہو، ساری عمر کو تعبیر کی بھٹی میں جھونک جاتا ہے۔


Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:


aatif.malikk@gmail.com

Comments

Popular posts from this blog

Selection of Private Hajj Operators: Considerations

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ

کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کی احتجاجی خیمہ بستی کا منظر