دھوکا

                         تحریر عاطف ملک

میرے قہقہے کو  ٰغور سے سن

اس میں ان گنت دکھوں کی آواز ہے شامل
کبھی گلی میں گذرتی اُس نار کو دیکھ
جس کو  وقت نے جوانی میں بوڑھا  کر دیا ہے
اُن چوڑیوں  کی چھنکار کوسن
جس میں کئی حسرتیں  سر نیہوڑ ے بیٹھی ہیں
اپنے گھر میں کام کرتی اُس لڑکی کو دیکھ
کہ جس کی  ہمجولیاں گڑیوں سے کھیل رہی ہیں
اور  وہ
اس عمر میں دکھوں کی گاڑی کے آگے جتی
اپنے گھر کی تاریکی کو روشنی میں بدلنے کے لیے
چراغوں میں اپنا لہو جلا رہی ہے
۱۲ جولائی ۱۹۸۹

انجیننرنگ کی پڑھائی کے تیسرے سال میں لکھا} {


Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:


aatif.malikk@gmail.com

Comments

Popular posts from this blog

Selection of Private Hajj Operators: Considerations

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ

کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کی احتجاجی خیمہ بستی کا منظر