غرناطہ کو چلیے - حصہ سوم
تحریر : عاطف ملک تصاویر : عاطف ملک و محی الدین اگر کوئی تصویر انٹرنیٹ سے لی گئی ہے تو تصویر کے نیچے لکھ کر بتا دیا گیا ہے۔ غرناطہ کے سفر کا دوسرا حصہ نیچے کے لنک پر دیکھا جاسکتا ہے۔ http://aatifmalikk.blogspot.com/2019/12/blog-post_29.html غرناطہ کے مدرسہ یوسفیہ پر الگ مضمون لکھا ہے جو کہ بلاگ پر دیکھا جاسکتا ہے، مگر یہاں کچھ تصاویر تبرکاً شامل کردی ہیں۔ مدرسے سے باہر نکلے تو دیکھا ایک بازی گر اپنا کمال دکھا رہا تھا ۔ فٹ بال کے گول کیپر کا کردار ادا کررہا تھا کہ ایک ٹانگ ہوا میں معلق تھی، دائیں ہاتھ سے فٹ بال کو روکے جسم پیچھے کو گرتا تھا۔ چہرے پر اس کوشش کے تمام آثار نمایاں نظر آتے تھے۔ مسافر کے ذہن میں مصرعے یاد آنے لگے کہ "دیتے ہیں یہ بازی گر دھوکا کھلا" یا "ہوتا ہے شب و روز تماشا میرے آگے"۔ سوچیے تو زندگی میں کئی تماشے سامنے چلتے رہے ہیں اور چل رہے ہیں۔ ہم سب خود بھی اپنے اپنے طور پر کچھ بازی گر ہیں۔ کئی بازیگر چہرے پر بھرپور تاثرات دکھاتے آتے ہیں کہ سمجھ نہیں آتی کہ کیا سچ بول رہے ہیں ؟ کیا جھوٹ کی ملاوٹ ہے؟ ملاوٹ بھی ہے کہ ...