سوال
تحریر: عاطف ملک
آرزو و عطا کے بیچ میں
خواب و تعبیر کے درمیاں
عمل و جزا کے سفر میں
تدبیر و تقدیر کے دوش پر
آدمی کی کیا حقیقت ہے
خوف و بھوک کے روپ میں
اپنے کاندھوں پہ ان گنت صدیوں کا
بے کراں وسعتوں کا
آرزوں کے خوابوں کا
حقیقت و سرابوں کا
بوجھ لیے
زندگی ایک دائرے میں گرداں ہے
آدمی کی کیا حقیقت ہے
تپتی بے اماں دھوپ میں
ضعیف لاغر جسم
اپنے سے بھی بھاری بوجھ کو اٹھاتے ہیں
ایر کنٹیشنڈ دفتروں میں اغراض کے غلام بندے
جھوٹ سنتے ہیں، جھوٹ کہتے ہیں
اپنے کاندھوں پہ احساس سے کہیں بھاری
بوجھ کو اٹھاتے ہیں
ایک دائرے میں گرداں ہیں
آدمی کی کیا حقیقت ہے
Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:
aatif.malikk@gmail.com
Comments
Post a Comment