قدامت پسند

آج سے تقریباً بیس سال قبل اولی اور میں دونوں جرمنی میں یونیورسٹی میں اکٹھے پڑھ رہے تھے۔ وہ سٹگارڈ کے قریب ایک  گاوں سے تعلق رکھتا تھا۔ ہماری کچھ طبیعیت آپس میں راس آگئیں۔ ہم دونوں ہی کچھ قدامت پسند تھے۔

مجھے جب جرمن سیکھتےہوئے ایک ڈرامے کا کردار دیا گیا تو ڈائریکٹر نے کہا کہ تم ایک بوڑھے آدمی کا کردار ادا کرو گے۔ میں نے ہنس کر کہا میں تو ابھی جوان ہوں۔ اس نے کہا ، نہیں میں تمہیں جان گیا ہوں، تم جوان نہیں بلکہ ذہنی طور پر ایک عمر کے ہو، بس ایک جوان جسم میں رہتے ہو۔

کئی ماہ بعد ایک دن اولی اور میں دوپہر کے کھانے پر یونیورسٹی کی کینٹین میں آمنے سامنے بیٹھے کھانا کھا رہے تھے. ساتھ کی میز پر ایک شوخ اور چنچل لڑکی نے اپنے چھب اور اطوار سے آسمان کو سر پر اور کھانا کھاتے طالبعلموں کی نگاہوں کو پلیٹوں سے ہٹا کراپنے پر مرکوز کروا رکھا تھا۔ اولی اسے دیکھ کر کہنے لگا، مجھے اس طرح کی شوخ لڑکیاں پسند نہیں، میں جب بھی شادی کرونگا تو ایک ذہنی طور پرسمجھدار لڑکی سے شادی کرونگا، اور شاید اسی وجہ سے میری ابھی کوئی سہیلی نہیں ہے۔ ہم دونوں ہنس پڑے، ایسی لڑکیاں اتنی عام نہیں ملتیں۔

بیس سال بعد پچھلے ماہ جرمنی جانا ہوا تو اولی کو علم ہوا تو وہ مجھ سےملنے خصوصی طور پر دوسرے شہر کا سفر کر کے آیا۔ میں نے اُس پرانی گفتگو کا ذکر کیا تو مسکرا اٹھا۔ کہنے لگا ایسا ہی ہوا، جیسا میں چاہتا تھا۔ کچھ مشکلات پیش آئیں کہ ایسی لڑکیاں عام نہیں ملتیں،  مگرآخرکار سب اچھا ہوگیا۔

ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کے بعد اس نے اپنا ساتھ لایا کاندھے کا بیگ کھولا اور کہا یہ دیکھ ۔

رک سیک میں دو دہائیاں قبل میری طرف سے تحفے میں اُسے دی جانیوالی قراقلی ٹوپی تھی۔ کئی شہر، کئی قریے، کئی رہائشیں بدلتے بھی اس جرمن نےایک بدیسی دوست کا دیا تحفہ سنبھال کر رکھا تھا۔ وہ ساتھی جو یونیورسٹی کے ان گنت طالبعلموں میں سے ایک تھا۔ ایک دور سرزمین سے وقتی قیام کے لیے آیا اور واپس چلا گیا۔ چلا گیا کہ شاید دوبارہ کبھی نہ ملنے کے لیے۔

ہم دونوں ہنس پڑے۔

ہماری طبیعتیں ایک سی تھیں۔

ہم دونوں ہی قدامت پسند تھے۔


Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:
aatif.malikk@gmail.com

 

Comments

Popular posts from this blog

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ

کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کی احتجاجی خیمہ بستی کا منظر

رزان اشرف النجار -------------زرد پھولوں میں ایک پرندہ