وائرس کے ساتھ ساتھ خوف کو بھی شکست دینا ہوگی
تحریر: عاطف ملک پچھلے کئی سالوں سے ایک فلاحی طبی ادارے کے ساتھ رضا کارانہ طور پر منسلک ہوں، اور اس ادارے کو پچھلے کئی سالوں میں ایک چھوٹی سی ڈسپنسری سے بڑھ کر ایک مکمل ہسپتال بنتا دیکھا ہے۔ اس سفر میں پاکستانیوں کی مدد اور جذبے کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ دنیا کی ہر قوم میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں، پاکستانی قوم بھی کوئی استثناء نہیں ہے، جہاں بری کہانیاں سننے اور دیکھنے کو ملتی ہیں، وہیں قربانی کی بھی کئی واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔ کل اس طبی ادارے کے انچارج سے بات ہوئی تو علم ہوا کہ ایک ڈاکٹر استعفی دے گئی ہیں، وجہ جو بھی بیان کی گئی مگر ظاہر بات تھی کہ وہ خوف کی شکار تھیں، اور ہسپتال میں مریضوں سے رابطے سے بچنا چاہ رہی تھیں۔ مزید علم ہوا کہ دو اور ڈاکٹر بھی ایسا ہی عندیہ دے چکے ہیں۔ کسی اور ذرائع سے پتہ لگا ہے کہ کچھ مزید طبی عملہ بھی گھر بیٹھ گیا ہے، کچھ ہسپتال بھی بند ہوگئے ہیں اور کچھ نے اپنا دورانیہ بہت کم کردیا ہے۔ طبی عملے کو موردالزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا بلکہ اس معاملے کی وجہ پر غور کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے تدارک کے لیے اقدامات کرنا چاہیئیں۔ خ...