انٹرنیٹ آف تھنگ یعنی اشیاء کے انڑنیٹ کے انسانی نسل پر اثرات
انٹرنیٹ آف تھنگ یعنی اشیاء کے انڑنیٹ کے انسانی نسل پر اثرات کلیِر ایبٹ اور ڈاکڑعاطف ملک یونیورسٹی آف ویسڑن آسڑیلیا ابتدائیہ : یہ مضمون محترمہ کلیر ایبٹ اور ڈاکڑ عاطف ملک کے ایک انگریزی پیپر کا اردو ترجمہ ہے۔ کلیر ایبٹ نے یونیورسٹی آف ویسڑن آسڑیلیا میں فلسفے میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور اب کمپیوٹر سائنس میں ماسڑز کی ڈگری کے لیے زیرتعلیم ہیں۔ ڈاکڑ عاطف ملک ڈیپارٹمنٹ آف کمپیوٹر سائنس، یونیورسٹی آف ویسڑن آسڑیلیا میں پڑھاتے ہیں اور یہ مضمون اُنکے پڑھائے گئے مضمون انٹرنیٹ آف تھنگ یعنی اشیاء کے انٹرنیٹ کے دوران لکھا گیا۔ خلاصہ اشیاء کا انٹرنیٹ ایک ایسے دور کی طرف لے جارہا ہے جہاں انسان کی خودمختاری ممکن ہے کہ الگورتھمز کے تابع ہو جائے۔ نیز ازاں انسان کی نجی زندگی یعنی پرائیویسی کو بھی مختلف آلات کے مسلسل اعداد و شمار یعنی ڈیٹا کے جمع کرنے سے خطرہ ہے۔ ایک طبقاتی تقسیم کا بھی امکان ہے جہاں ٹیکنالوجی کو سمجھنے والے اور لاعلم ایک پڑھے لکھے اور ان پڑھ کی مانند ہو جائیں گے۔ ہمارے لیے یہ بھی ممکن نہ ہوگا کہ ہم ان آلات کے چنگل سے نکل سکیں۔ کچھ لوگوں کا خی...