گھونگا اور میں


تحریر  : عاطف ملک
گھونگے نے جب آ نکھیں کھولیں
ساحل پر جب ریت کو دیکھا
موجوں کی تغیانی دیکھی
بادل کی روانی دیکھی
پاس سے بہتا پانی دیکھا
فلک کی نیلی چادر دیکھی
مجھ سے آ کر یوں وہ  بولا
"میں بھی کتنا  چھوٹا  ہوں"


میں بھی اُس کے ساتھ  پھر نکلا
ساحل پر جب ریت کو دیکھا
موجوں کی تغیانی دیکھی
بادل کی روانی دیکھی
پاس سے بہتا پانی دیکھا
فلک کی نیلی چادر دیکھی
اُس کو  پھر  میں یوں ہوں بولا
"میں بھی کتنا  چھوٹا  ہوں"

پاس سے پھرآواز یوں آئی
نظر بڑائی،  سفر  بڑائی
  
دونوں اب ہیں سفر پہ  نکلے
گھونگا، میں،
میں اور گھونگا 

چار دسمبر  2017 کو   سٰڈنی سے پرتھ  کی فلائیٹ میں لکھا۔ 

Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:
aatif.malikk@gmail.com

Comments

Popular posts from this blog

Selection of Private Hajj Operators: Considerations

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ

کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کی احتجاجی خیمہ بستی کا منظر