انصاف، ایک افسانچہ

 کمرے میں عارضی طور پر عدالت قائم کی گئی تھی۔اس میں میزیں اس انداز میں لگی تھیں کہ اگر ایک طرف سے چلیں تومیز بہ میز واپس اپنی جگہ پہنچ جائیں۔ سامنے میز پر جج بیٹھا تھا اور اس کی میز سے نوے ڈگری کے زاویے پر اگلے میز پر وکیل استغاثہ بیٹھا تھا۔ وکیل استغاثہ کی میز  سے مزید نوے ڈگری پرملزم بیٹھا تھا اور اس کے آگے بھی میز دھرا تھا۔ ملزم سے آگے نوے ڈگری پر وکیل صفائی بمعہ اپنی میز براجمان تھا، اور اس سے نوے ڈگری پر واپس جج کی نشست آجاتی تھی۔   جج ،  وکیل استغاثہ اور وکیل صفائی تینوں وردی میں تھے۔ ان کا بنیادی کام کچھ اور تھا مگر اُس دن وہ عدل کی تقسیم پر مامور ہوئے تھے۔

عدالت کی کاروائی شروع ہونے سے قبل جج نے ایک قواعد کی کتاب کھولی اور میزوں کے درمیان فاصلوں کا ناپ کروایا کہ کیا میزیں قواعد کی کتاب کے صفحے پر لکھی پیمائش کے مطابق رکھی گئی ہیں؟ فاصلوں میں کچھ فرق پانے پر ملازمین نے میزوں کو اپنی جگہ سے ہٹایا۔ ایک میز کو نئی جگہ پر رکھتے تو اس کا فاصلہ ایک جانب کی میز سے درست ہو جاتا مگر دوسری میز سے غلط ہوجاتا، سو میزوں کو حسبِ قواعد رکھنے میں کافی وقت صرف ہوگیا۔

آخرکار عدالت کی کاروائی شروع ہوئی۔  

 وکیل استغاثہ نے ملزم پر لگے الزامات  کاغذ سے پڑھ کر سنائے۔  اس کے بعد وکیل صفائی نے اپنی بات شروع ہی کی تھی کہ جج نے اُسے ٹوک دیا۔

" مختصر بات کریں، مجھے فیصلہ بھی سنانا ہے"۔

 

Copyright © All Rights Reserved
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:
aatif.malikk@gmail.com 
#AatifMalik, #UrduAdab, #Urdu,#عاطف-ملک

 

 

Comments

Popular posts from this blog

Selection of Private Hajj Operators: Considerations

کیااتفاق واقعی اتفاق ہے؟

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ