Blackfella don’t swim, they only run

 


 

ہم تین لوگ اُس چھوٹے کمرے میں لکڑی کے بینچ پر بیٹھے تھے۔ میں اور وہ ایک ساتھ  جبکہ ایک گوری خاتون ہم سے نوے کا زاویہ بناتے بنچ کے دوسرے حصے پر بیٹھی تھی۔

ہم دونوں نے صرف نیکریں پہنی تھیں جب کہ گوری خاتون سوئمنگ کاسٹیوم میں تھی۔

ساونہ میں درجہ حرارت ساٹھ سینٹی گریڈ کے لگ بھگ ہوگا کہ یہی مقصد تھا کہ پسینہ نکلے۔

یہ تین دنیائیں اکٹھی تھیں۔

یہ آسٹریلیا کا رنگ ہے، ایک غاصب، ایک مغصوب اورایک ان دونوں کے درمیان۔

وہ آسٹریلیا کا قدیمی باشندہ تھا، سیاہ فام، ناک چپٹا، چہرے پر وقت کے بہاو کی چھوڑی جھریاں، بالشت سے لمبی داڑھی اور بال بکھرے ہوئے، آنکھوں میں مگر چمک تھی۔

اس کا جسم سیاہ مائل تھا، جس پر پسینے کے قطرے چمک رہے تھے۔

نوگا قبیلے کا فرد جو اپنے ملک میں ہی اپنی حیثیت نہیں جانتا۔ جو حیثیت ہے وہ نہیں مانتا سو شراب اور نشہ ہی اس کا سہارا ہے۔  قانون  سے بھاگتے زندگی گذارتا۔

گوری جو آئرلینڈ کے کسی کنویکٹ کی تیسری چوتھی نسل ہے، جو سزا کے طور پر آسٹریلیا کے کالے پانی بھیجا گیا تھا۔

اس کا کیا تشخص ہے،  یہ ملک کس کا ہے، کیسے لیا گیا ہے، اس کی کیا حیثیت ہے۔ کیا وہ مجرم نسل اب بھی مجرم ہے۔

 اس کی گردن کی سرخ رگیں پسینے سے چمک رہی ہیں۔

میں جس کے بڑے گورداسپور کے بیبل چک سے تقسیم کے وقت نکالے گئے اور آج ایک نئے دیس میں اپنی پہچان کے سوال پر غور کرتا ہوں۔

میرے کاندھوں سے پسینے کے قطرے پھسل کر سینے پر جارہے تھے۔

میں اسے دیکھ کر مسکرایا، وہ بھی مسکرایا۔ اس کی مسکراہٹ پھیلی تھی، براعظم آسٹریلیا کی چوڑائی کی مانند، کسی صحرا کی وسعت کے ساتھ، کسی جھیل کی گہرائی کی مانند۔ وہ گوری خاتون بھی مسکرائی مگر اس کی مسکراہٹ جھینپی سی تھی۔

یہ تین مختلف کلچر ہیں۔

وہ مجھ سے مخاطب ہوا، اس کا لہجہ فرق ہے، ہر لفظ پر زور ڈالتا، ایسے کہ اگلے کو زور کا احساس ہو۔

میں اس سے بات کرنے لگا، میرا مقصد اس سے بات بڑھانا تھا۔

کیا تو سوئمنگ بھی کرتا ہے؟

اس نے مخصوص زور ڈالتے لہجے میں جواب دیا

Blackfellas don’t swim, they only run.

اس کے ساتھ اس نے ایک قہقہہ لگایا۔

وہ قہقہہ جس میں صدیوں کا جبر چھپا تھا۔

آج ایک ہفتہ ہوگیا ہے، میں اس جملے اور قہقے میں چھپے درد سے نہیں نکل سکا۔

 

 

Copyright © All Rights Reserved :
No portion of this writing may be reproduced in any form without permission from the author. For permissions contact:
aatif.malikk@gmail.com 
#AatifMalik, #UrduAdab, #Urdu,#عاطف-ملک

 

 

 

 

 

 

 

Comments

Popular posts from this blog

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ

کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کی احتجاجی خیمہ بستی کا منظر

رزان اشرف النجار -------------زرد پھولوں میں ایک پرندہ