غزل، شاعر: عاطف ملک

 

 

 

غزل

منزل سفر کا بدل تو نہیں

تعبیر خواب کی فصل تو نہیں

دیکھو،   یہ آنکھوں کا چرا لینا

جانو،  یہ مسلے کا حل تو نہیں

اک نگاہ نے مجھے اسیر کیا

موجود اب  اصل تو نہیں

اتنا سستا بازار میں بک جائے

انسان  ہے، کوئی نقل تو نہیں

سگِ دنیا کو کیا سمجھایا جائے

بےضمیر ہے، بے عقل تو نہیں

بھوک کا دکھ کیوں زندہ ہے

ابد ہے ، یہ ازل تو نہیں

منصفوں کو تلاش کرتے ہیں

لاپتہ کوئی اک نسل تو نہیں

عاطف شعر کو تبدیل کر

درد ہے ،  یہ غزل تو نہیں

(عاطف ملک)

 

Comments

Popular posts from this blog

اشبیلیہ اندلس کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تصویری بلاگ

کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کی احتجاجی خیمہ بستی کا منظر

رزان اشرف النجار -------------زرد پھولوں میں ایک پرندہ