سرکاری تحفے
تحریر: عاطف ملک کراچی کا سفر سرکاری ڈیوٹی کے طور پر تھا، اور کیونکہ سرکار کو جلدی تھی سو اسلام آباد سے ہوائی جہاز پر کراچی جانا تھا۔ جہاز پر ایک بڑا ڈبہ بھی ہمراہ تھا۔ جی، سرکاری کام اُس ڈبے میں بند تھا، بلکہ کہوں گا کہ سرکار کا کام اُس ڈبے میں دھرا تھا۔ وہ ڈبہ لے کر میں کراچی جا رہا تھا۔ ڈبہ چھوٹا نہ تھا۔ آپ سائز جان کر کیا کریں گے، سمجھیئے کہ آپ کی سمجھ سے بڑا تھا اور لبالب بھرا تھا۔ میری سمجھ کے بارے میں فکر نہ کریں کہ میری سمجھ بالکل ٹھیک ہے۔ میں نوکری پیشہ آدمی ہوں، جانتا ہوں کہ سرکار کو سرکاری سے علیحدہ رکھو۔ جو نیت سرکار کی وہی میری، اللہ اکبر۔ سرکار کی تکبیر عبادت کی نہیں ہوتی، یہ قربان کرنے کی ہوتی ہے۔ میں سٹاف افسر ہوں۔ سرکار کو ہر قسم کی سروس مہیا کرنا میرا کام ہے۔ میں لباس بدلنے میں دیر نہیں لگاتا، جیسی سرکار ویسا میرا روپ، آپ مجھے تبلیغی جماعت کے سہ روزہ میں سامان اٹھائے پائیں گے، شہر کی شبینہ ڈسکو محفل میں بھی زبردست ناچتا ہوں، جامِ شیریں بھی پیتا ہوں اور جام بھی لنڈھاتا ہوں۔ شہر کے آستانوں سے بھی واقف ہوں اور قحبہ خانوں میں بھی آشنائی ہے۔ مزاروں پر چادری...