تحریر: عاطف ملک صبح کے دس بج رہےتھے۔ میں دفتری انتظار گاہ میں بیٹھا ، اخبارپلٹ رہا تھا۔ ایک دفتری داخل ہوا اور بتایا کہ اب آپ کی باری ہے، آپ میٹنگ روم میں تشریف لے جائیں، دائیں طرف تیسرا کمرہ ہے۔ برآمدے میں مختلف دروازے تھے ، جن کے باہر ان دفاتر کے عہدیداروں کے نام نہ تھے بلکہ عُہدوں کے نام تھے۔ اُس برآمدے میں فرد کچھ نہ تھا، منصب کی اہمیت تھی۔ تیسرے دروازے کے باہر دیوار پر میٹنگ روم کی لگی تختی اپنی جگہ پر ہلکی ٹیڑھی تھی۔میں نے دروازہ کھولا اور سلیوٹ کے لیے دایاں ہاتھ بلند کیا۔ یہ سلیوٹ بھی اُس برآمدے میں لگی عہدوں کے تختیوں کی مانند مرتبے کو تھا، فرد اس جہاں میں کچھ نہ تھا۔ کمرے کے درمیان میں ایک بڑا بیضوی میز تھا۔ میز کے لمبائی رخ پر دوسری جانب فضائیہ کے تین افسر بیٹھے تھے۔ درمیان میں بھاری بھرکم ،سرخ وسپید ، کلین شیو گروپ کیپٹن بیٹھا تھا، جس کے یونیفارم پر لگے پائلٹ کے پر کا نشان سرخ تھا، یہ رنگ اُس کے ہوابازی کے گھنٹ...
تحریر: عاطف ملک مسافر چین کو عازم ِسفر تھا۔ سفر بھی ایسے آیا کہ سال قبل ایک طالب علم کو ماسٹرز تھیسس کروایا تھا۔ طالب علم نے اس کام پر تحقیقی مقالہ لکھا اور کچھ کانفرنسوں میں بھجوایا۔ چین بلاتا تھا سو مقالہ منتخب ہو گیا سو اب کانفرنس میں شرکت کے لیےہم دونوں کا چین جانا ٹھہرا۔ کانفرنس لان زو شہر میں تھی۔ اب شہر کا پہلے نام بھی نہ سنا تھا۔ نقشے میں دیکھا تو شمال مغربی چین کے صوبے گانسو صوبے کا صدر مقام ہے۔ گانسو کا صوبہ تبت اور ہوا سے پھیلی سرخ مٹی کے سطح مرتفع کے درمیان واقع ہے۔ گانسو کے علاقے کا ایک حصہ صحرائے گوبی میں واقع ہے۔اس کی سرحدیں شمال میں منگولیا کے گووی لتائی ، اندرونی منگولیا اور چینی مسلمانوں کے صوبے ننگشیا جبکہ مغرب میں سنکیانگ اور چنگھائی ، جنوب میں سیچوان اور مشرق میں شانسی سے ملتی ہیں۔ دریائے زرد صوبے کا بنیادی دریا ہے اور لان زو کے علاوہ صوبے کے جنوبی حصے سے گزرتا ہے۔ اس کا نام مٹی کے رنگ کی بنا پرپانی کا زرد رنگ ہونے کی وجہ سے دریائے زرد ہے۔ چنگھائی چین کا ایک اندرون ملک صوبہ ہے جو رقبے کے...
تحریر : عاطف ملک نوٹ: اس مضمون کی تمام تصاویر مصنف نے کھینچی ہیں۔ جو تصاویر کہیں اور سے لی جائیں گی، ان کی بابت لکھا جائے گا۔ ہے Seville اشبیلیہ کا انگریزی میں نام بچپن سے علامہ اقبال کی نظم مسجد قرطبہ پڑھنے کے بعد سرزمینِ اندلس دیکھنے کی خواہش تھی۔ 2018 میں الحمداللہ یہ خواہش پوری ہوئی۔ اس کا تصویری سفر نامہ پیش کرنے کی کوشش ہے۔ پہلی قسط اشبیلیہ شہر کے سفر کی ہے۔ اشبیلیہ کو 712 عیسوی میں بربر مسلمانوں نے فتح کیا تھا جو کہ مغرب سے حملہ آور ہوئے تھے۔ مغرب عربی میں شمالی افریقہ کےعلاقے کو کہا جاتا ہے جن میں الجزائر، مراکش، تیونس ، لیبیا اور موریطانیہ کے ممالک شامل ہیں۔ یہاں کے باشندوں کی نسل بربر کہلاتی ہے جو کہ دس ہزار قبلِ مسیح سے ان علاقوں میں رہ رہی ہے۔ طارق بن زیاد جس نے 711 عیسوی میں سپین پر مغرب موجودہ مراکش سے حملہ کیا تھا وہ بربر النسل تھا۔ افریقہ اور سپین کے درمیان اس مقام پر پانی کی پتلی گذرگاہ ہے جو کہ اٹلانٹک سمندر جسے اردو میں بحر اوقیانوس کہتے ہیں اور میٹیٹیرین سمن...
Comments
Post a Comment