براسطہ جہادِ کشمیر سب سے پہلے ہم
تحریر : عاطف ملک آئیے مل کر پڑھتے ہیں درودِ پاک، اللھم صلی اللہ"، اُس کے سامنے بیٹھے شخص نے کہا۔ وہ ہنس پڑا۔ اس کے ذہن میں سوچ آئی کہ یہ سامنے بیٹھا شخص مجھے کتنا بڑا بیوقوف سمجھتا ہے۔ وہ ہنس پڑا یہ خیال کیے بغیر کہ وہ کس صورتحال میں ہے۔ یہ ایک مسکراہٹ تھی، اُس کی کوشش تھی کہ یہ مسکراہٹ سامنے والے کو نظر نہ آئے، مگر صورتحال اتنی عجیب تھی کہ وہ مسکراہٹ چھپا نہ سکا۔ یہ مسکراہٹ اکیلی نہ ابھری تھی، بلکہ اُس کے دل میں اس سامنے بیٹھےشخص کے لیے گالی بھی ابھر کر آئی تھی، بے ساختہ، منہ بھر آتی؛ بے غیرت بلکہ اس سے بھی آگے کی گالی بلکہ گالیاں، شدید نفرت کے ساتھ بھری گالیاں، جو اُس کا دل چاہتا تھا کہ سامنے والے کے منہ پر دے مارے، متواتر، مشین گن کے برسٹ کی مانند، مگر وہ چپ رہا۔ وہ گالیاں بکنے والا شخص نہ تھا، گالیاں تو اُس نے اس وقت بھی نہ دیں تھیں جب وہ کیڈٹ کالج میں پڑھ رہا تھا۔ وہ وقت جب اُس کے آس پاس والے بات بے بات پر گالیاں دیتے تھے، انگریزی میں اور اردو میں گالیاں، صبح شام گالیاں، وجہ بے وجہ گالیاں، کسی بدیسی تربیت کو اپناتے گالیوں کو بھی تربیت کا حصہ سمجھا گیا تھا۔ انگریزی گالیو...