تحریر: عاطف ملک مسافر چین کو عازم ِسفر تھا۔ سفر بھی ایسے آیا کہ سال قبل ایک طالب علم کو ماسٹرز تھیسس کروایا تھا۔ طالب علم نے اس کام پر تحقیقی مقالہ لکھا اور کچھ کانفرنسوں میں بھجوایا۔ چین بلاتا تھا سو مقالہ منتخب ہو گیا سو اب کانفرنس میں شرکت کے لیےہم دونوں کا چین جانا ٹھہرا۔ کانفرنس لان زو شہر میں تھی۔ اب شہر کا پہلے نام بھی نہ سنا تھا۔ نقشے میں دیکھا تو شمال مغربی چین کے گانسو صوبے کا صدر مقام ہے۔ گانسو کا صوبہ تبت اورصدیوں قبل ہوا سے پھیلی سرخ مٹی کے سطح مرتفع کے درمیان واقع ہے۔ گانسو کے علاقے کا ایک حصہ صحرائے گوبی میں واقع ہے۔اس کی سرحدیں شمال میں منگولیا کے گووی لتائی ، اندرونی منگولیا اورچینی مسلمانوں کے صوبے ننگشیا جبکہ مغرب میں سنکیانگ اور چنگھائی ، جنوب میں سیچوان اور مشرق میں شانسی سے ملتی ہیں۔ دریائے زرد صوبے کے جنوبی حصے سے گزرتا ہے۔ چنگھائی چین کا ایک اندرون ملک صوبہ ہے جو رقبے کے لحاظ سے چین کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور آبادی کے لحاظ سے تیسرا سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ شانسی صوبے کا دارلحکومت شیان ہے۔ شیان میں ایک اندازے ...
تحریر : عاطف ملک نوٹ: اس مضمون کی تمام تصاویر مصنف نے کھینچی ہیں۔ جو تصاویر کہیں اور سے لی جائیں گی، ان کی بابت لکھا جائے گا۔ ہے Seville اشبیلیہ کا انگریزی میں نام بچپن سے علامہ اقبال کی نظم مسجد قرطبہ پڑھنے کے بعد سرزمینِ اندلس دیکھنے کی خواہش تھی۔ 2018 میں الحمداللہ یہ خواہش پوری ہوئی۔ اس کا تصویری سفر نامہ پیش کرنے کی کوشش ہے۔ پہلی قسط اشبیلیہ شہر کے سفر کی ہے۔ اشبیلیہ کو 712 عیسوی میں بربر مسلمانوں نے فتح کیا تھا جو کہ مغرب سے حملہ آور ہوئے تھے۔ مغرب عربی میں شمالی افریقہ کےعلاقے کو کہا جاتا ہے جن میں الجزائر، مراکش، تیونس ، لیبیا اور موریطانیہ کے ممالک شامل ہیں۔ یہاں کے باشندوں کی نسل بربر کہلاتی ہے جو کہ دس ہزار قبلِ مسیح سے ان علاقوں میں رہ رہی ہے۔ طارق بن زیاد جس نے 711 عیسوی میں سپین پر مغرب موجودہ مراکش سے حملہ کیا تھا وہ بربر النسل تھا۔ افریقہ اور سپین کے درمیان اس مقام پر پانی کی پتلی گذرگاہ ہے جو کہ اٹلانٹک سمندر جسے اردو میں بحر اوقیانوس کہتے ہیں اور میٹیٹیرین سمن...
تحریر: عاطف ملک چوتھی قسط درج ذیل لنک پر ہے۔ https://aatifmalikk.blogspot.com/2025/09/blog-post_4.html جمعہ کا دن کانفرنس کا پہلا دن تھا۔ صبح کا پہلا سیشن صرف چینی زبان میں تھا سو اس سے فائدہ اٹھاتے مسافر اپنے چینی طالب علم کے ہمراہ چائنہ موبائل کی سم لینے چلا گیا۔ شام پانچ بجےکھانےپینے کے علاوہ تمام دکانیں بند ہو جاتی ہیں سو یہ کام ہم نے اگلی صبح کے لیے رکھا تھا۔ چائنہ موبائل کی دکان پر کہا کہ کوئی کم دنوں کا پیکچ دو۔ پتہ لگا کہ سب سے کم عرصے کا پیکچ بھی چھ ماہ کا ہے۔ ہمیں سم چلانی تھی کیوں کہ ہمارا بنک کارڈ چین میں نہیں چل رہا تھا اور چین میں تمام ادائیگیاں موبائل پر وی چیٹ یا علی پے کے ذریعے سے ہوتی ہیں۔ ٹیکسی منگوانی ہو تو وہ بھی وی چیٹ کے ذریعے ہوتی ہے۔ سو ہمیں دنیا یعنی چین میں چلنے کے لیے انٹرنیٹ اور دوسری ایپلیکیشنز چلانی تھیں اور اس کے لیے سم بہت ضروری تھی۔ دکان پر ہمارے علاوہ کوئی گاہگ نہ تھے۔ دو خواتین دکان چلا رہی تھیں، انہوں نے ہمیں پوری توجہ دی، مگر پھر بھی ایک گھنٹہ لگ گیا۔ تصاویر اور انگلیوں کے نشان لینے کے بعد درخواست فارم پر دستخط کرائے۔ پھ...
Comments
Post a Comment