Posts

Showing posts from 2025

چین کا سفر، گیارہویں قسط

Image
تحریر: عاطف ملک دسویں قسط درج ذیل لنک پر ہے: https://aatifmalikk.blogspot.com/2025/10/blog-post_14.html   کانفرنس عشائیہ کے بعد چینی طالب علم نے ٹیکسی منگوائی اور مسافر ، پاکستانی طالبہ اور چینی طالب علم    دریائے زرد پر پل ِ آہن دیکھنے چل پڑے۔ یہ پل انیس سو نو میں دریائے زرد پر بنا تھا اور اس دریا پر تعمیر کیا جانے والا پہلے پل تھا۔ پل سے پہلے ہی گاڑیوں کا ہجوم تھا اور ٹریفک بہت سست چل رہی تھی سو ہمیں پچھلے دن کے تجربے سے علم ہوگیا کہ آج درست راہ پر ہیں۔ پل سے کچھ قبل ہی ٹیکسی سے اتر گئے۔   دریا کنارے فٹ پاتھ پر پل کی جانب چلنے لگے۔ راہ میں حجاب اوڑھے چینی مسلمان خواتین اپنے خوانچے لگائے اشیاء فروخت کر رہی تھیں۔     موسم خوشگوار تھا اور ایک ہجوم چل رہاتھا۔ سڑک اب ٹریفک کے لیے بند تھی، مگر الیکٹرک سکوٹر اور سائیکلیں بہت تھیں۔ فٹ پاتھ پر چلتے پتہ نہیں چلتا تھا   کہ کب یہ الیکٹرک سکوٹرآپ تک دبے پاؤں آن پہنچیں۔ ا ن کی رفتار کم ہوتی ہے اور سوار عموماً ہیلمٹ نہیں پہنے ہوتے۔ پانی کے لیے انتظام تھا کہ آپ اپنی بوتل بھر لیں۔جابجا بینچ نصب تھے اور لوگ ان پر ...

چین کا سفر، دسویں قسط

Image
   تحریر: عاطف ملک نویں قسط درج ذیل لنک پر ہے: https://aatifmalikk.blogspot.com/2025/10/blog-post.html   دوسری کلیدی تقریرمیں   اوساکا یونیورسٹی جاپان کے پروفیسر می کاوا نے جانوروں پر لگائے گئے آلات (سینسرز) اور اس کے نتیجے میں حاصل کردہ معلومات کے نتیجے میں جانوروں   کے رویوں پر بات کی۔ انہوں نے اپنے کام سے متعلقہ کچھ بہت دلچسپ ویڈیوز دکھائیں۔   ایک ویڈیو ایک سمندری شکاری پرندے کی تھی جس پر ویڈیو کیمرہ   اور جگہ کا تعین کرنے والا سینسر ( جی پی ایس) لگایا گیا تھا۔ ویڈیو میں دیکھا گیا کہ پرندہ مچھلی کے شکار کے لیے گہراغوطہ لگانے سے قبل پانچ سے چھ مرتبہ چھوٹے غوطے لگاتا ہے، ایسا لگتا   ہے کہ جیسے وہ   مشق کررہا ہو ۔ اس کے بعد ایک لمبا غوطہ لگاتا ہے مگر اس میں بھی مچھلی پر حملہ آور نہیں ہوتا   بلکہ   یہ بھی شاید لہوگرم کرنے کا ایک بہانہ ہے۔ اس کے بعدآخرکار پرندہ ایک لمبا غوطہ لگاتا ہے جس میں وہ مچھلی کو اپنی چونچ میں شکارکر لاتا ہے۔ اسی پرندے کے سفر کی بھی آلات سے نگرانی کی گئی ۔ پرندے نے   کچھ ماہ میں چار سو کلومیٹر کا سمندر پر...

چین کا سفر، نویں قسط

Image
 تحریر: عاطف ملک  اس سے پچھلی قسط، آٹھویں قسط درج ذیل لنک پر ہے۔ https://aatifmalikk.blogspot.com/2025/09/blog-post_24.html   کانفرنس کاباضابطہ   آغاز ہفتے کے دن ہوا۔ اب یہ بھی   باقی دنیا سے الگ تھا کہ عموماً کانفرنسیں چھٹی کے دن نہیں ہوتیں بلکہ ہفتے کے درمیان ہوتی ہیں مگر چین میں یہ کانفرنس ہفتہ واری چھٹی کے دن تھی۔ آغاز پارٹی کے ایک عہدیدار کی تقریر سے تھا۔ ایک بڑا ہال تھا جس میں لمبائی رخ میزیں لگائی گئی تھیں۔ سب بندہ ومحتاج و غنی کے لیے ایک سی نشستیں اور میزیں تھی۔ میزیں اور کرسیاں جن پر سفید کپڑا چڑھایا گیا تھا، ایک پانی کی بوتل ہر نشست کے سامنے دھری تھی۔ مملکتِ خدادا د میں جو آگے   خوبصورت صوفے لگائے جاتے ہیں،     وہ وہاں نہ تھے۔ وہ صوفے جن کو لگانے اور اٹھانے کے لیے   بوسیدہ کپڑے پہنے لاغر تن اپنی کمریں دوہری کر رہے ہوتے ہیں وہاں نظر نہ آئے۔     پہلی کلیدی تقریر ہانگ کانگ یونیورسٹی کے پروفیسر مو   لی   کی تھی۔ وہ انسٹیوٹیٹ آف الیکٹریکل انجینئرنگ کے   فیلو ہیں، یہ رتبہ   انہیں وائرلیس کمیونیکیشن  ...