چین کا سفر، گیارہویں قسط
تحریر: عاطف ملک دسویں قسط درج ذیل لنک پر ہے: https://aatifmalikk.blogspot.com/2025/10/blog-post_14.html کانفرنس عشائیہ کے بعد چینی طالب علم نے ٹیکسی منگوائی اور مسافر ، پاکستانی طالبہ اور چینی طالب علم دریائے زرد پر پل ِ آہن دیکھنے چل پڑے۔ یہ پل انیس سو نو میں دریائے زرد پر بنا تھا اور اس دریا پر تعمیر کیا جانے والا پہلے پل تھا۔ پل سے پہلے ہی گاڑیوں کا ہجوم تھا اور ٹریفک بہت سست چل رہی تھی سو ہمیں پچھلے دن کے تجربے سے علم ہوگیا کہ آج درست راہ پر ہیں۔ پل سے کچھ قبل ہی ٹیکسی سے اتر گئے۔ دریا کنارے فٹ پاتھ پر پل کی جانب چلنے لگے۔ راہ میں حجاب اوڑھے چینی مسلمان خواتین اپنے خوانچے لگائے اشیاء فروخت کر رہی تھیں۔ موسم خوشگوار تھا اور ایک ہجوم چل رہاتھا۔ سڑک اب ٹریفک کے لیے بند تھی، مگر الیکٹرک سکوٹر اور سائیکلیں بہت تھیں۔ فٹ پاتھ پر چلتے پتہ نہیں چلتا تھا کہ کب یہ الیکٹرک سکوٹرآپ تک دبے پاؤں آن پہنچیں۔ ا ن کی رفتار کم ہوتی ہے اور سوار عموماً ہیلمٹ نہیں پہنے ہوتے۔ پانی کے لیے انتظام تھا کہ آپ اپنی بوتل بھر لیں۔جابجا بینچ نصب تھے اور لوگ ان پر ...