ایک پرانی تصویر
ایک پرانی تصویر تحریر : عاطف ملک ایک پرانی تصویر کسی نے بھجوائی ہے تو کیا کیا یادیں بھاگی بھاگی آن پہنچی ہیں۔ یہ زندگی شروع کرتے کچھ لڑکے اکٹھے کھڑے ہیں۔ لڑکے؟ مرد ؟ نوجوان؟ یہ کون ہیں، یہ تو عام سے لڑکے ہیں، گندمی رنگ، بال سنوارے، شیو بنائے، داڑھی مونچھ تراشے، عام سے لڑکے، کسی گلی کے موڑ پر کھڑے آوارہ گرد، روایتی، رواجی سے لڑکے۔ ان جیسوں سے ہر بازار بھرا پڑا ہے۔ غور سے دیکھیے، تصویر پر توجہ دیجیئے۔ کچھ نظر آیا؟ ان کی آنکھوں کی چمک دیکھئیے۔ یہ کون ہیں؟ یہ بکھری کہانیاں ہیں؟ یہ زندگی شروع کرتی کچھ کہانیاں ہیں، کہانیاں، جی کہانیاں، متوسط طبقے سے تعلق رکھتے، اپنے وطن سے ہزاورں میل دور، ایک اجنبی زبان بولتے بیگانے معاشرے میں روشن مستقبل کی آس میں اپنے گھر بار سے دور نکلے طالب علم ہیں۔ طالب علم ؟ نہیں، یہ طالب علم نہیں ہیں۔ کیوں جھوٹ بولتے ہو، یہ محنت کش ہیں، مزدور، مستقبل کی اُجرت کے وعدے پر پہاڑ کاٹتے تیشہ زن ہیں، یہ کان کن ہیں۔ مجھ سے مت جھوٹ بولو، یہ طالب علم نہیں ہیں۔ انہوں نے دیارِغیر میں پڑھنا ہے، اپنا خرچہ نکالنا ہے، اپنی فیسیں ادا کرنی ہیں، پیچھے دیس...