بے غرض، ایک افسانچہ
تحریر: عاطف ملک دستک پر دروازہ کھولا تو سامنےدرمیانی عمر کا باریش شخص کھڑا تھا۔ قد درمیانہ تھا اور داڑھی خصاب سے سیاہ کی گئی تھی مگر رنگ چھپانے کی کوشش کے باوجود داڑھی کے بالوں کے سروں سے سفیدی اپنا رنگ ظاہر کررہی تھی۔ اس نے گرمجوشی سے مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھایا، اور اسلام علیکم کہتے حلق سے س اور ع پر غیر ضروری زور ڈالا۔ میرا نام شہزاد ہے، مگر آپ مجھے عبداللہ کہہ سکتے ہیں، ویسے بھی میں اللہ کا بندہ ہوں۔ لوگوں کی فی سبیل اللہ خدمت میری زندگی کا مقصد ہے۔ آپ مجھے دیکھیں گے کہ میں اپنا وقت خدمتِ خلق کو دیتا ہوں۔ رفاہ عامہ کا کوئی کام ہو میں سب سے آگےہوتا ہوں۔ اگر علم ہو کہ کوئی کسی مسلے سے دوچار ہے تو مجھے نیند نہیں آتی، تڑپتا رہتا ہوں، ہر ممکن مدد کرتا ہوں اور صرف اللہ سے اجر چاہتا ہوں۔ اس نے داڑھی پر دائیں ہاتھ پھیرتے اپنا تعارف کروایا۔ آپ سے ملاقات کے لیے حاضر ہوا تھا، ملاقات ہو گئی ہے تو طبیعت سرشار ہوگئی ہے۔ ویسے بھی اگر دو شخص صرف اللہ کے لیے ملیں تو سنا ہے کہ ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کی بخشش ہو جاتی ہے۔ ہاں، آپ کو بتانا تھا کہ اگلے ہفتے کونسلر کے انتخابات ہیں۔ میں امیدوار ہوں، ...